عبدالله بن عوف فرماتے ہیں : ایک رات میں نے خواب میں دیکھا کہ قیامت بپا ہو چکی ہے مجھے حساب و کتاب کیلئے لایا گیا۔ میرا حساب بڑی آسانی سے ہو گیا. پھر مجھے جنت میں لایا گیا اور وہاں مجھے بہت سارے محل دکھائے گئے، مجھے کہتے ہیں: اس محل کے دروازوں کو شمار کرو؛ میں نے شمار کیے تو 50 دروازے تھے.
پھر کہتے ہیں: اس محل کے گھروں کو شمار کرو تو وہ 175 گھر تھے، وہ گھر میری ملکیت میں دے دیے گئے، مجھے انتہائی خوشی ہوئی جیسے ہی میری آنکھ کھلی تو خدا کا شکر ادا کیا.
صبح ہوتے ہی ابن سیرین کے پاس گیا اور اپنے خواب کو بیان کیا.
صبح ہوتے ہی ابن سیرین کے پاس گیا اور اپنے خواب کو بیان کیا.
انہوں نے کہا: یقینا آپ آیت الكرسی کی زیادہ تلاوت کرتے ہیں، میں نے کہا: جی ہاں؛ اسی طرح ہے، لیکن آپ کو کیسے پتہ چلا ؟ کہتے ہیں: اس لیے کہ اس آیت کے 50 كلمے اور 175 حروف ہیں، میں نے انکے حافظے کی تیزی پہ تعجب کیا، پھر مجھے کہتے ہیں: جو شخص بھی آیت الكرسی کی زیادہ تلاوت کرے موت کی سختی اس پر آسان ہو جاتی ہے.