زیادہ پاس مت آنا۔۔۔!!
زیادہ پاس مت آنا
مَیں وہ تہہ خانہ ہُوں جس میں
شکستہ خواہشوں کے ان گنت آسیب بستے ہیں
جو آدھی شب تو روتے ہیں، پھر آدھی رات ہنستے ہیں
مری تاریکیوں میں
گُمشدہ صدیوں کے گرد آلُود، نا آسُودہ خوابوں کے
کئی عفریت بستے ہیں
مری خوشیوں پہ روتے ہیں، مرے اشکوں پہ ہنستے ہیں
مرے ویران دل میں رینگتی ہیں مکڑیاں غم کی
تمنّاؤں کے کالے ناگ شب بھر سرسراتے ہیں
گناہوں کے جَنے بچُھو
دُموں پر اپنے اپنے ڈنک لادے
اپنے اپنے زہر کے شعلوں میں جلتے ہیں
یہ بچھو دُکھ نگلتے اور پچھتاوے اُگلتے ہیں
زیادہ پاس مت آنا
مَیں وہ تہہ خانہ ہوں جس میں
کوئی روزن، کوئی کھڑکی نہیں باقی
فقط قبریں ہی قبریں ہیں
کہیں ایسا نہ ہو تُم بھی انہی قبروں میں کھو جاؤ
انہی میں دفن ہو جاؤ
گُلابی ہو، کہیں ایسا نہ ہو تُم زرد ہو جاؤ
محبّت کی حرارت کھو کے بالکل سرد ہو جاؤ
سراپا درد ہو جاؤ
سو میرے سادہ و معصُوم۔۔۔مُجھ کو راس مت آنا
زیادہ پاس مت آنا
زیادہ پاس مت آنا۔۔۔!!
No comments:
Post a Comment
THANK YOU