مظہر حسین اسلام آباد کی ڈھوک حیدرعلی کا رہائشی تھا‘ یہ خوشحال شخص تھا‘ ذاتی گھر‘ زمین اور ٹرک کا مالک تھا‘ مظہر حسین کا 1997ء میں کسی شخص سے جھگڑا ہو گیا‘ یہ جھگڑا ڈھوک حیدر علی کے دو خاندانوں میں تنازعے کا باعث بن گیا‘ یہ دونوں فیملیز ایک دوسرے سے دور ہو گئیں‘ جھگڑے کے آٹھ ماہ بعد دوسرے خاندان کا ایک شخص محمد اسماعیل قتل ہو گیا‘ یہ اس شخص کا چچا تھا جس سے مظہر حسین کا جھگڑا ہوا تھا‘ مقتول کے بھائی منظور نے مظہر حسین کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی‘ پولیس نے مظہر کو گرفتار کر لیا‘ یہ بے گناہ تھا لیکن پولیس نے اسے بے گناہ ماننے سے انکار کر دیا‘ چالان عدالت میں پیش ہوا‘ جھوٹے گواہوں نے گواہیاں دیں‘ پولیس نے غلط شواہد پیش کیے اور سیشن جج نے 21 اپریل 2004ء کو مظہر حسین کو سزائے موت اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ۔
ALL TYPE SHAERY POETRY AND INFORMATION OF ALL WORLD AND MAJOR NEWS
One Cup Tea & Wall
ایک کپ کافی
ا""""""""""""""ا
اشفاق احمد کہتے ہیں.........
کہ ہم اٹلی کے شہر وینس کے ایک نواحی قصبے کے مشہور کافی شاپ پر بیٹھے ہوئے کافی سے لطف اندوز ہو رہے تھے
کہ اس کافی شاپ میں ایک گاہک داخل ہوا جو ہمارے ساتھ والی میز کو خالی پا کر بیٹھ گیا۔
اس نے بیٹھتے ہی بیرے کو آواز دی اور اپنا آرڈر اس طرح دیا ’’
دو کپ کافی لاؤ اور اس میں سے ایک وہاں دیوار پر‘‘۔
ہم نے اس شخص کے اس انوکھے آرڈر کو دلچسپی سے سنا۔
بیرے نے آرڈر کی تعمیل کرتے ہوئے محض ایک کافی کپ اس کے سامنے لا کر رکھ دی۔
Tareekh. Sikandar e Azam. Or Hazrat Umar Razi ALLAH
حضرت عمر رضیہ اللہ عنہ
ﮨﻢ ﻧﮯ ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﻘﺪﻭﻧﯿﮧ ﮐﺎ ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ 20ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﻨﺎ۔ 23 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻘﺪﻭﻧﯿﮧ ﺳﮯ ﻧﮑﻼ، ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﻮﺭﺍ ﯾﻮﻧﺎﻥ ﻓﺘﺢ ﮐﯿﺎ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ ﺗﺮﮐﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺍ، ﭘﮭﺮ ﺍﯾﺮﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﺍﺭﺍ ﮐﻮ ﺷﮑﺴﺖ ﺩﯼ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﺷﺎﻡ ﭘﮩﻨﭽﺎ، ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﯾﺮﻭﺷﻠﻢ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺑﻞ ﮐﺎ ﺭﺥ ﮐﯿﺎ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﻣﺼﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﺍٓﯾﺎ، ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﺱ ﺳﮯ ﺟﻨﮓ ﻟﮍﯼ، ﺍﭘﻨﮯ ﻋﺰﯾﺰ ﺍﺯ ﺟﺎﻥ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﯽ ﯾﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺎﻟﯿﮧ ﺷﮩﺮ ﺍٓﺑﺎﺩ ﮐﯿﺎ، ﻣﮑﺮﺍﻥ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﺎ ﺳﻔﺮ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ، ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﻔﺎﺋﯿﮉ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ 323 ﻗﺒﻞ ﻣﺴﯿﺢ ﻣﯿﮟ 33 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺨﺖ ﻧﺼﺮ ﮐﮯ ﻣﺤﻞ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﺮ ﮔﯿﺎ، ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺍٓﺝ ﺗﮏ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ، ﻭﮦ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﻋﻈﯿﻢ ﺟﺮﻧﯿﻞ، ﻓﺎﺗﺢ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﺎﺭﻧﺎﻣﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ ﺩﯼ ﮔﺮﯾﭧ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺳﮑﻨﺪﺭ ﺍﻋﻈﻢ ﯾﻌﻨﯽ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﻨﺎﺩﯾﺎ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍٓﺝ ﺍﮐﯿﺴﻮﯾﮟ ﺻﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻣﻮﺭﺧﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﯿﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻓﺎﺭﻭﻕ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ ﮐﻮ ﺳﮑﻨﺪﺭﺍﻋﻈﻢ ﮐﮩﻼﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﻖ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﮯ؟
Kanwara rehny k faidy.
I M:
♂
کنوارہ رہنے کے فایدے
♂
عطاء الحق قاسمی صاحب کہتے ہیں کہ
کنوارے بندے کو یہ بڑا فائدہ ہے
کہ وہ بیڈ کے دونوں طرف
سے اتر سکتا ہے‘
♂
ٹھیک کہتے ہیں ‘
میں تو کہتا ہوں کنوارے بند ے کو
یہ بھی بڑا فائدہ ہے
کہ وہ رات کو گلی میں چارپائی ڈال کر بھی سو سکتا ہے‘‘
کمرے کی کھڑکیاں ہر وقت کھلی رکھ کر تازہ ہوا کا لطف اٹھا سکتا ہے‘
رات کو لائٹ بجھائے بغیر سوسکتاہے۔۔۔
♂
شادی شدہ بندے کی یہ بڑی پرابلم ہے کہ وہ کنوارہ نہیں ہوسکتا‘ البتہ کنوارہ بندہ جب چاہے شادی شدہ ہوسکتاہے۔
♂
فی زمانہ جو کنوارہ ہے وہ زندگی کی تمام رعنائیوں سے لطف اندوز ہونے کا حق رکھتا ہے‘
♂
Subscribe to:
Posts (Atom)