YHH

Please Join me on G+ wncjhang@gmail.com and Subscribe me on Youtube. allinone funandtech....... THANK YOU FOR VISITING MY BLOG AND MY CHANNEL

مارکیٹ میں بکتا زہر اور حرام

اسے غور سے مکمل پڑھیں کیونکہ یہ آپ کے ایمان کی صحت کا سوال ہے.
1. کیا کبھی کسی میڈیا نے یہ بتایا کہ نیسٹلے﴿Nestle﴾ کمپنی خود مانتی ہے کہ وہ اپنی چاکلیٹ کٹ کیٹ ﴿Kit Kat﴾ میں گاےٴ کے گوشت کا رس ملاتی ہے.
2. کیا میڈیا نے کبھی بتلایا کہ مدراس ہائی کورٹ میں فیر اینڈ لولی Fair&Lovelyکمپنی پر جب مقدمہ کیا گیا تھا تب کمپنی نے خود مانا تھا کہ ہم کریم میں سور کی چربی کا تیل ملاتے ہیں.
3. میڈیا نے کبھی یہ بتلایا کہ کولگیٹ ﴿Colgate﴾ کمپنی جب اپنے ملک امریکہ یا یورپ میں Colgate بیچتی ہے تو اس پر وارننگ لکھی ہوتی ہے

پہلی تنبیہ Please keep out this Colgate from the reach of the children below 6 years 

چار 4 باتوں کا خیال رکھیں

 *واٹس اپ کا استعمال کرنے والے* 
 _ان 4 باتوں کا خیال رکھیں_
1⃣ کسی *اسلامی مہینے کی مبارکباد* دینے سے *جنت* واجب نہیں ہوتی.❌
2⃣ خوشخبری *اللہ تعالی* دیتا ہے 10 لوگوں کو SEND کرنے سے نہیں ملتی.❌
3⃣ پیارے *نبی صلی اللہ علیہ وسلم* کی قسم دے کر *MsG Forward* کرنے کو کہنا حرام ہے. ❌
4⃣ کوئی بھی *قرآنی آیات، حدیث پاک* یا کسی *صحابی کا قول* کنفرم کئے بغیر *Share* نہ کریں.❌
 *اس کو شیئر کریں تاکہ لوگوں کی اصلاح ہو جائے*  جزاک اللہ
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت  روایات میں کھو گئی

نواز شریپ اور عدالت

نواز شریف  مٹھائی کی دکان پہ گئے..جہاں عمران خان مٹھائی بیچھ رہے تھے ...
ایک کلو برفی مانگی نواز شریف نے...

برفی پیک  ہو کہ آئی تو بولے "نہیں یہ رہنے دو 
اس کی جگہ ایک کلو قلاقند دے دو" 
قلاقند آئی تو کہا "نہیں اس کی جگہ لڈو دے دو" 
لڈو کی جگہ کہنے لگے "چم چم "
چم چم آئی تو بولے "نہیں اس کی جگہ بالوشاھی دے دو"
عمران خان بادل نخواستہ بالوشاھی  لایا تو
میاں صاحب نے بالوشاھی کا ڈبہ پکڑا اور جانے لگے.

عمران خان بولا "ارے میاں صاحب...... پیسے تو دیتے جائیے" 
میاں صاحب حیرانی سے بولے "کس بات کے پیسے"
تو تکرار شروع ہو گئی بات بڑہ گئی

آخر بات عدالت تک گئی، عدالت نے  کمیشن بنانے  کا حکم دیا..اور کمیشن بن گیا 
اخبار اور ٹی وی کے نمائندے بھی جمع ہو گئے

عمران خان  سے پوچھا گیا "مسئلہ کیا ہے" 
"میاں صاحب نے بالوشاھی لی ہے اور اس کے پیسے نہیں دے رہے"
میاں صاحب بولے "بالوشاھی تو میں نے چم چم واپس کر کے لی ہے"
"اچھا تو پھر چم چم کے پیسے دے دیں" 
"وہ تو میں نے لڈو کی جگہ لی ہے" 
"پھر لڈو کے پیسے"
"وہ قلاقند کی جگہ لی ہے" 
"اچھا قلاقند کے پیسے" 
"وہ تو لی ہی برفی کی جگہ ہے" 
"تو برفی کے پیسے" 
"ارے صاحب پاگل ہو گئے ہو ..میری تلاشی لے لو اگر میرے پاس برفی نکل آئی تو میں مجرم ورنہ یہ مئهائی والا خان جھوٹا"

تلاشی لی گئی .......نہ برفی تھی نہ برفی نے نکلنا تھا
"ارے صاحب اس نے برفی لی ہی نہیں میری دکان سے" 
عمران خان چیخ اٹھا
"نہیں لی .............تو پھر کس بات کے پیسے .............. جھوٹے الزام لگاتے ہو شریفوں پہ............"

یہ کہہ کر کے وہ صاحب بڑے آرام سے اٹھے 
اور بالوشاهی بغل میں دبا کر باعزت انداز میں چل دیے  
عوام میڈیا اور کمیشن بیٹھا منہ دیکھتا رہ گیا

ملالہ یوسفزئی. عرف زنانہ یوسفزئی

ملالہ یوسفزئی ۔۔۔۔۔۔۔ !
" پاکستان کا مطلب کیا ؟ بم دھماکے اور اغواء " ۔۔ یہ الفاظ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاالدین کے ہیں جنکی ویڈیو بھی دستیاب ہے ۔۔ !
ملالہ یوسف زئی اور انکے والد کے حوالے بہت کچھ ایسا ہے جو آپ کو ضرور جاننا چاہئے ۔۔ 
ملالہ کی کتاب " آئی ایم ملالہ " لکھنے میں انکی مدد کرسٹیمنا لیمب نامی جرنلسٹ نے کی ہے ۔ کرسٹینا لیمب کی اصل وجہ شہرت پاکستان اور پاک فوج مخالفت ہے۔ ان پر حکومت پاکستان کی جانب سے پابندی ہے۔

ملالہ سلمان رشدی کی گستاخانہ کتاب " شیطانی آیات" کے بارے میں لکھتی ہیں کہ " اس کے والد کے خیال میں وہ آزادی اظہار ہے" ۔۔۔
ملالہ یوسفزئی اپنی کتاب میں قرآن پر تنقید کرتی ہیں اور اس میں خواتین سے متعلق موجود قوانین سے وہ متفق نہیں۔ مثلاً وہ ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی کو غلط کہتی ہیں جو کہ قرآن کا حکم ہے اسی طرح وہ زنا سے متعلق 4 لوگوں کی گواہی کو بھی درست نہیں سمجھتیں۔ آئی ایم ملالہ صفحہ نمبر 24 اور صفحہ نمبر 79۔
اسی کتاب کے صفحہ نمبر 28 پر وہ اسلام کا سیکولرازم اور لبرازم سے موازنہ کرتے ہوئے اسلام کو ملٹنٹ ( دہشت گرد ) قرار دیتی ہیں ( نعوذ بااللہ )۔
تسلیمہ نسرین ملالہ کو اپنی چھوٹی اور لاڈلی بہن قرار دیتی ہے اور دونوں کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ تسلیمہ نسرین کو بنگلہ دیش حکومت نے رسول اللہ ﷺ کے خلاف گستاخانہ کتاب لکھنے پر بین کر رکھا ہے۔
ملالہ نے اپنی پوری کتاب میں اللہ کے لیے لفظ " گاڈ " استعمال کیا ہے اور حضور ﷺ کا صرف نام لکھا ہے جیسا کہ غیر مسلم لکھتے ہیں۔ اس نے کہیں ان کے ساتھ درور یا " پیس بی اپون ھم " وغیرہ نہیں لکھا۔
ملالہ یوسف زئی گستاخی رسول پر سزائے موت والے قانون کے خلاف ہیں۔
ملالہ یوسف زئی کے مطابق پاکستان رات کے اندھیرے میں بنا تھا۔ اس کے کتاب میں یہ الفاظ پڑھ کر پہلا تاثر یہی ملتا ہے گویا تاریکی میں کوئی گناہ یا جرم ہوا تھا۔
ملالہ یوسف زئی کے مطابق ان کے والد ضیاءالدین یوسف زئی نے پاکستان کی یوم آزادی کے موقعے پر یعنی 14 اگست والے دن کالی ربن باندھی تھی جس پر وہ گرفتار ہوگئے تھے اور ان کو جرمانہ ہوا تھا۔
ملالہ پاکستان کو سٹیٹ (ریاست) نہیں بلکہ طنزا رئیل سٹیٹ قرار دیتی ہے اور کہتی ہے کہ بہتر ہوتا کہ ہم انڈیا کا حصہ ہوتے ۔۔۔
ملالہ کہتی ہے کہ پہلے میں سواتی ہوں پھر پشتون اور پھر پاکستانی۔ اپنے مسلمان ہونے کا ذکر وہ آخر میں بھی نہیں کرتیں۔ جبکہ عام طور پر ہم اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں کہ پہلے ہم مسلمان ہیں پھر پاکستانی پھر پشتون، پنجابی، سندھی اور بلوچی وغیرہ۔
ملالہ دعوی کرتی ہے کہ پاکستان انڈیا سے تینوں جنگیں ہارا ہے۔
ضیاالدین صاحب فرماتے ہیں کہ اگر مجھے کسی ملک کا شہری بننے کا ارمان ہے تو وہ 
افغانستان ہے۔

( ضیاالدین یوسف زئی کو نواز شریف نے پاکستان ھائی کمیشن کا اتاشی مقررر کر رکھا ہے )
پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے ملالہ اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ "احمدی خود کو مسلم کہتے ہیں لیکن پاکستان ان کو غیر مسلم قرار دے رکھا ہے۔ صفحہ نمبر 72۔
ملالہ اور ان کے والد شکیل آفریدی کی حمایت کرتے ہیں جو حکومت پاکستان کے مطابق غدار ہیں اور اس وقت سزا بھگت رہے ہیں۔
ملالہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور پاک فوج پر بھی سخت تنقید کرتی ہیں۔
ملالہ کے والد ضیاالدین پاک فوج کو " ڈرٹی پیپل " ( گندے لوگ ) قرار دیتا ہے۔
ملالہ کہتی ہے کہ وہ پاک فوج پر شرمندگی محسوس کرتی ہیں۔
راحیل شریف پر تبصرہ کرتے ہوئے ملالہ کہتی ہیں کہ " یہ حیرانی کی بات ہے کہ لوگ وزیراعظم کا نام لینے کے بجائے ایک جرنیل کا نام لے رہے ہیں۔ امریکہ اور یورپ میں تو جرنیلوں کو کوئی جانتا تک نہیں" ۔۔ یعنی ان کی شہرت انکو ناگوار گزر رہی ہے۔
ملالہ کی تقریر اسکا باپ لکھتا تھا جبکہ بلاگ عبد الحئی کاکڑ نامی بی بی سی کا نمائندہ لکھتا تھا جسکا وہ اپنی کتاب میں ذکر کر چکی ہیں۔
ایڈم بی ایلک نامی سی آئی اے ایجنٹ کئی مہینوں تک بھیس بدل کر ملالہ کے گھر رہا اور ان کے والد کے ساتھ ملکر ملالہ کی تربیت کی تاکہ اس کو آنے والے وقت کے لیے تیار کیا جا سکے ( یہ خبر بھی ہے کہ اس نے بعد میں ملالہ سے نوبل انعام میں اپنا حصہ بھی مانگا تھا )
ملالہ کے مطابق ان کا والد بجلی چوری کرتا تھا جس میں وہ ایک بار پکڑا گیا اور اس کو جرمانہ بھی ہوا۔
ملالہ کی پسندیدہ ترین شخصیت باراک اوبامہ ہیں۔ ( ہوسکتا ہے اب ڈونلڈ ٹرمپ ہوں)
ملالہ کے مطابق وہ بھیس بدل کر یعنی یونیفارم پہنے بغیر سکول جاتی تھیں کیونکہ طالبان سے خطرہ تھا۔ جب کہ سیدو جہاں ملالہ رہتی تھی وہاں کوئی سکول بند نہیں ہوا تھا۔ طالبان یہ پابندی صرف مٹہ کے علاقے میں لگا سکے تھے جہاں کچھ سکول بند کیے گئے تھے۔ زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس وقت کا ملالہ ذکر کرتی ہیں اس وقت وہ اپنے باپ ہی کے سکول میں زیر تعلیم تھیں جو انہی کے گھر کے نچلے پورشن میں تھا۔ تو کیا وہ اوپر والے پورشن سے نیچے آنے کے لیے بھیس بدلتی تھیں ؟؟
ملالہ فنڈ کے لیے 68 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں جو تقریباً پاکستنان کے کل قرضے کے برابر ہیں۔ یہ فنڈز فراہم کرنے والے وہ ہیں جو پوری دنیا میں سکولرازم کو بذریعہ تعلیم پروموٹ کرنا چاہتے ہین۔
ملالہ انڈیا کی بھی کافی پسندیدہ ہیں اور وہ ملالہ پر ایک فلم بھی بنا رہے ہیں۔
" افشان آرمی پبلک سکول میں بچوں کو بچانے کے لیے تن کر دہشت گردوں کے سامنے کھڑی ہوگئی جنہوں اس پر کیمیکل ڈال کر اس کو زندہ جلا دیا۔ مسباح بچوں کو بچانے کے لیے جلتی ہوئی وین کے اندر گھس گئی اور خود بھی زندہ جل گئیں۔ اعزاز ایک خود کش حملہ آور سے لپٹ گیا اور دھماکے میں اڑ گیا تاکہ سکول کے بچوں کو بچا سکے۔ ملالہ ان تینوں کی پاؤں کی خاک بھی نہیں۔ لیکن سیکولر دنیا میں  ان کا کوئی ذکر تذکرہ نہیں۔۔۔ کیوں ؟؟؟ "۔۔۔
نوٹ ۔۔۔۔۔ ملالہ کے رویے سے آپ ایک بار پھر اسلام ، پاکستان اور پاک آرمی کے درمیان موجود ایک خاص تعلق کو محسوس کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اسلام کا دفاع کرتے ہیں تو پاکستان اور پاک فوج کو اس سے الگ نہ کریں!
تحریر شاہدخان

پہنچی ہوئی قوم

 *۔۔۔ "پہنچی ہوئی قوم" ۔۔۔*
ووٹ:
  نواز شریف کو......

جلسہ :
عمران خان کا.......

مدد:
چیف آف آرمی سے......

قرضے:
چین سے......

اسلحہ:
امریکہ سے......

سدا بہار دشمنی:
انڈیا سے.......

سیاسی پناہ:
برطانیہ میں........

حکومت:
ترکی جیسی.........

رہائش:
یورپ میں.......

نوکری:
سرکاری........

آمدن:
بِل گیٹ جیسی.......

تعلیم کی خواہش :
امریکہ میں......

فلم کا شوق:
انڈیا کی.........

لائف سٹائل:
رونالڈو جیسا......

رہنمائی:
میڈیا اینکرز سے........

مشغلہ:
ملاوٹ کرنا.......

شوق:
جھوٹ بولنا.......

قومی مسئلہ:
رشوت خوری.........

انڈر اٹیک:
دہشت گردی

قانون کا اطلاق:
صرف غریبوں پر......

دعویٰ:
دنیا کی امامت کا.......

دفن کی خواہش:
مدینے میں.....

آخرت کا یقین: 
صرف جنت الفردوس.....



Quraan e pak me sy Duaeen

قرآن کی بہترین دعائیں ▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
❤اگر صالح اولاد چاہتے ہو تو:
رَبِّ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ‬‬
رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ‬‬
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
اگر تمہیں اس بات کا خوف ہو کہ تمہارا دل گمراہ ہو جائے گا:
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّاب��ُ‬‬
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
اگر چاہتے ہو کہ تمہیں شہادت جیسی سعادت میسر ہو:
رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ‬‬  
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
☝اگر کسی بڑی مشکل اور پریشانی میں گرفتار ہو تو:
حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ‬ ‬
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓ ‬‬
اگرچاہتے ہو آپ اور آپ کی اولاد نماز کی پابند رہے تو:
رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ‬ ‬
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
اگر چاہتے ہو کہ آپ کی بیوی اور اولاد آپ سے ہمیشہ وفادار رہیں تو:
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا 
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
  اگر اچھے گھر کی تلاش میں ہو تو:
رَبِّ أَنْزِلْنِي مُنْزَلًا مُبَارَكًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِين��َ
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
اگر چاہتے ہو کہ شیطان تم سے ہمیشہ دور رہے تو:
رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَات«الشَّيَاطِينِ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ 
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓ ‬‬
  اگر جہنم کے عذاب سے ڈرتے ہو تو:
رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا 
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
اگر اس بات کا خوف ہو کہ اللہ تعالی تمہارے اعمال قبول نہیں کرے گا تو:
رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ‬‬
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
اگر پریشان حال ہو تو:
إنما أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّه 
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
☺☝اپنے دوستوں اور احباب کو ان قرآن دعاؤں سے مطلع فرمائیں، شاید کسی کی مشکل کا حل انہی دعاؤں میں سے کسی ایک دعا میں ہو۔ 
▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓▓
ہمیشہ قرآن کی پناہ میں رہیں، آمین، التماس دعا

✔ Share kijiye "Sadqa Jariya" Hai

اورنگزیب عالمگیر

*" اورنگزیب عالمگیر "*
اورنگزیب عالمگیر کے دربار میں ایک بہروپیا آیا اور اس نے کہا : " باوجود اس کے کہ آپ رنگ و رامش ، گانے بجانے کو  برا سمجھتے ہیں ۔ شہنشاہ معظم ! لیکن میں فنکار ہوں اور ایک فنکار کی حیثیت سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اور میں بہروپیا ہوں ۔ میرا نام کندن بہروپیا ہے ۔اور میں ایسا بہروپ بدل سکتا ہوں آپ کو جو اپنے علم پر بڑا ناز ہے کو دھوکہ دے سکتا ہوں اور میں غچہ دے کر بڑی کامیابی کے ساتھ نکل جاتا ہوں ۔اورنگزیب عالمگیر نے کہا : تمھاری بات وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے ۔ میں تو شکار کو بھی بیکار کام سمجھتا ہوں یہ جو تم میرے سامنے دعوہ کر رہے ہو اس کو میں کوئی اہمیت نہیں دیتا - " اس نے کہا : " ہاتھ کنگن کو آرسی کیا - آپ اتنے بڑے شہنشاہ ہیں اور دانش میں اپنا جواب نہیں رکھتے ۔  میں بھیس بدلونگا آپ پہچان کر دکھائیے - " تو انھوں نے کہا ! " منظور ہے " اس نے کہا حضور آپ وقت کے شہنشاہ ہیں ۔ اگر تو آپ نے مجھے پہچان لیا تو میں آپ کے دینے دار ہوں ۔لیکن اگر آپ مجھے پہچان نہ سکے اور میں نے ایسا بھیس بدلا تو آپ سے پانچ سو روپیہ لونگا ۔شہنشاہ نے کہا شرط منظور ہے ۔ اسے پتا چلا کے اگلے سال شہنشاہ مرہٹوں پر حملہ کریگا چنانچہ وہ وہاں سے پا پیادہ سفر کرتا ہوا اس مقام پر پہنچ گیا  ۔ایک سال کے بعد جب اپنا لاؤ لشکر لے کر اورنگزیب عالمگیر ساؤتھ انڈیا پہنچا اور پڑاؤ ڈالا تو تھوڑا سا وہ خوفزدہ تھا ۔ اور جب اس نے مرہٹوں پر حملہ کیا تو وہ اتنی مضبوطی کے ساتھ قلعہ بند تھے کہ اس کی فوجیں وہ قلعہ توڑ نہ سکیں ۔لوگوں نے کہا یہاں ایک درویش ولی الله رہتے ہیں ان کی خدمت میں حاضر ہوں  پھر دعا کریں پھر ٹوٹ پڑیں  ۔شہنشاہ پریشان تھا بیچارہ بھاگا بھاگا گیا ان کے پاس - سلام کیا اور کہا ؛ " حضور میں آپ کی خدمت میں ذرا ............ " انھوں نے کہا ! " ہم فقیر آدمی ہیں ہمیں ایسی چیزوں سے کیا لینا دینا ۔ " شہنشاہ نے کہا ! " نہیں عالم اسلام پر بڑا مشکل وقت ہے ( جیسے انسان بہانے کرتا ہے ) آپ ہماری مدد کریں میں کل اس قلعے پر حملہ کرنا چاہتا ہوں ۔ " تو فقیر نے فرمایا ! " نہیں کل مت کریں ، پرسوں کریں اور پرسوں بعد نماز ظہر - " اورنگزیب نے کہا جی بہت اچھا ! چانچہ اس نے بعد نماز ظہر جو حملہ کیا ایسا زور کا کیا اور ایسے جذبے سے کیا اور پیچھے فقیر کی دعا تھی ، اور ایسی دعا کہ قلعہ ٹوٹ گیا اور فتح ہو گئی ۔مفتوح جو تھے پاؤں پڑ گئے ۔بادشاہ مرہٹوں کے پیشوا پر فتح مند کامران ہونے کے بعد سیدھا درویش کی خدمت میں حاضر ہوا ۔باوجود اس کے کہ وہ ٹوپیاں سی کے اور قران پاک لکھ کے گزارا کرتا تھا لیکن سبز رنگ کا بڑا سا عمامہ پہنتا تھا بڑے زمرد اور جواہر لگے ہوتے تھے - اس نے جا کر عمامہ اتارا اور کھڑا ہوگیا دست بستہ کہ حضور یہ سب آپ ہی کی بدولت ہوا ہے ۔ اس فقیر نے کہا : " نہیں جو کچھ کیا الله ہی نے کیا " انھوں نے کہا کہ آپ کی خدمت میں کچھ پیش کرنا چاہتا ہوں  درویش نے کہا : " نہیں ہم فقیر لوگ ہیں ۔اورنگزیب نے کہا دو پرگنے یعنی دو بڑے بڑے قصبے ۔ اتنے بڑے جتنے آپ کے اوکاڑہ اور پتوکی ہیں  ۔وہ آپ کو دیتا ہوں اور اور آئندہ پانچ سات پشتون کے لئے ہر طرح کی معافی ہے  ۔
اس نے کہا : " بابا ہمارے کس کام کی ہیں یہ ساری چیزیں  ۔ ہم تو فقیر لوگ ہیں تیری بڑی مہربانی  ۔ " اورنگزیب نے بڑا زور لگایا لیکن وہ نہیں مانا اور بادشاہ مایوس ہو کے واپس آگیا  ۔اور اورنگزیب اپنے تخت پر آ کر بیٹھ گیا جب وہ ایک فرمان جاری کر رہا تھا عین اس وقت کندن بہروپیا اسی طرح منکے پہنے آیا ۔تو شہنشاہ نے کہا : " حضور آپ یہاں کیوں تشریف لائے مجھے حکم دیتے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا ۔ " کندن نے کہا ! " نہیں شہنشاہ معظم ! اب یہ ہمارا فرض تھا ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو جناب عالی میں کندن بہروپیا ہوں ۔ میرے پانچ سو روپے مجھے عنایت فرمائیں ۔ " اس نے کہا : " تم وہ ہو  ۔کندن نے کہا ہاں وہی ہوں ۔جو آج سے ڈیڑھ برس پہلے آپ سے وعدہ کر کے گیا تھا ۔اورنگزیب نے کہا : " مجھے پانچ سو روپے دینے میں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں جب میں نے آپ کو دو پرگنے اور دو قصبے کی معافی دی جب آپ کے نام اتنی زمین کر دی جب میں نے آپ کی سات پشتون کو یہ رعایت دی کہ اس میری ملکیت میں جہاں چاہیں جس طرح چاہیں رہیں ۔ آپ نے اس وقت کیوں انکار کر دیا ؟ یہ پانچ سو روپیہ تو کچھ بھی نہیں ۔اس نے کہا : " حضور بات یہ ہے کہ جن کا روپ دھارا تھا ، ان کی عزت مقصود تھی ۔ وہ سچے لوگ ہیں ہم جھوٹے لوگ ہیں ۔ یہ میں نہیں کر سکتا کہ روپ سچوں کا دھاروں اور پھر بے ایمانی کروں ۔ "
*اشفاق احمد زاویہ ١ بہروپ صفحہ ١٠*

لفظ (4) کی معلومات

*حیرت انگیز معلومات*
*کیا آپ جانتے ہیں ؟*樂樂樂

 اللہ کے حروف 4 ہیں 

 محمد کے حروف4 ہیں
 رسول کے حروف 4 ہیں
 کتاب کے حروف 4 ہیں
 قرآن کے حروف 4 ہیں
 مسجد کے حروف 4 ہیں
 کلمہ کے حروف 4 ہیں
 نماز کے حروف 4 ہیں
 روزہ کے حروف 4 ہیں
 زکوٰۃ کے حروف 4 ہیں
 سورج کے حروف 4 ہیں
 چاند کے حروف 4 ہیں
 جہاد کے حروف 4 ہیں
 زمین کے حروف 4 ہیں
 نکاح کے حروف 4 ہیں
 طلاق کے حروف 4 ہیں
 دنیا کے حروف 4 ہیں
 آخرت کے حروف 4 ہیں
 سوال کے حروف 4 ہیں
 جواب کے حروف 4 ہیں
 ثواب کے حروف 4 ہیں
 عذاب کے حروف 4 ہیں
 بہشت کے حروف 4 ہیں (جنَّت)
 دوزخ کے حروف 4 ہیں (جہنم)
 حضور اکرم  کے دوست 4 ہیں
 بڑے فرشتے 4 ہیں
 آسمانی کتابیں 4 ہیں
 خلفائے راشدین 4 ہیں
  مشہور صوفی سلاسل 4 ہیں۔

 اِمام مجتھدِ مطلق  4 ہیں

حضرت عثمان رضیہ اللہ کا بنک اکاؤنٹ

ﮐﯿﺎ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﯿﻨﮏ ﻣﯿﮟ ﺧﻠﯿﻔﮧﺀ ﺳﻮﻡ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﺎ ﺁﺝ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﻧﭧ ﺍﮐﺎﻭﻧﭧ ﮨﮯ۔۔؟
ﯾﮧ ﺟﺎﻥ ﮐﺮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺣﯿﺮﺕ ﮨﻮ ﮔﯽ ﮐﮧ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﮐﯽ ﻣﯿﻮﻧﺴﭙﻠﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﺑﺎﻗﺎﻋﺪﮦ ﺟﺎﺋﯿﺪﺍﺩ ﺭﺟﺴﭩﺮﮈ ﮨﮯ۔۔ ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﺑﮭﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﺑﺠﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺑﻞ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔۔۔۔۔۔
ﻧﺒﻮﺕ ﮐﮯ ﺗﯿﺮﮨﻮﮞ ﺳﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﺠﺮﺕ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺗﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﭘﯿﻨﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﻗﻠﺖ ﺗﮭﯽ ۔۔ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮐﺎ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﮩﻨﮕﮯ ﺩﺍﻣﻮﮞ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﺮﺗﺎ۔۔ ﺍﺱ ﮐﻨﻮﯾﮟ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ " ﺑﺌﺮِ ﺭﻭﻣﮧ " ﯾﻌﻨﯽ ﺭﻭﻣﮧ ﮐﺎ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﺗﮭﺎ۔۔
ﻭﮨﺎﮞ ﺍﻥ ﺣﺎﻻﺕ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺳﮯ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺁﮔﺎﮦ ﮐﯿﺎ۔۔ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ " ﮐﻮﻥ ﮨﮯ ﺟﻮ ﯾﮧ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﺧﺮﯾﺪﮮ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻭﻗﻒ ﮐﺮ ﺩﮮ۔۔۔؟ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﺍﺳﮯ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﺸﻤﮧ ﻋﻄﺎﺀ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ۔۔ "
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺍﺱ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﺧﺮﯾﺪﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﯿﺎ ۔۔ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﻣﻨﺎﻓﻊ ﺑﺨﺶ ﺁﻣﺪﻧﯽ ﮐﺎ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ۔۔
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺗﺪﺑﯿﺮ ﮐﯽ ﮐﮧ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ " ﭘﻮﺭﺍ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﻧﮧ ﺳﮩﯽ ۔۔۔ ﺁﺩﮬﺎ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﻣﺠﮭﮯ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﺮ ﺩﻭ ۔۔۔ ﺁﺩﮬﺎ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﮐﻨﻮﯾﮟ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﮨﻮ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﻥ ﻣﯿﺮﺍ ﮨﻮ ﮔﺎ۔۔ "
ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺍﺱ ﭘﯿﺸﮑﺶ ﭘﺮ ﻻﻟﭻ ﻣﯿﮟ ﺁ ﮔﯿﺎ ۔۔۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﮩﻨﮕﮯ ﺩﺍﻣﻮﮞ ﻓﺮﺧﺖ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ۔۔۔ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺍﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﻨﺎﻓﻊ ﮐﻤﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﻮﻗﻊ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ۔۔
ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﺩﮬﺎ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧ ﮐﻮ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ۔۔۔
ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﻏﻨﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻭﮦ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺭﺿﺎ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻭﻗﻒ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻥ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﻨﻮﯾﮟ ﺳﮯ ﻣﻔﺖ ﭘﺎﻧﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩﮮ ﺩﯼ ۔۔ ﻟﻮﮒ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﻏﻨﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺩﻥ ﻣﻔﺖ ﭘﺎﻧﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﻠﮯ ﺩﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﺫﺧﯿﺮﮦ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﮯ۔۔ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮐﮯ ﺩﻥ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺷﺨﺺ ﭘﺎﻧﯽ ﺧﺮﯾﺪﻧﮯ ﻧﮧ ﺟﺎﺗﺎ۔۔
ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﺠﺎﺭﺕ ﻣﺎﻧﺪ ﭘﮍ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺳﮯ ﺑﺎﻗﯽ ﺁﺩﮬﺎ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﺑﮭﯽ ﺧﺮﯾﺪﻧﮯ ﮐﯽ ﭘﯿﺸﮑﺶ ﮐﺮ ﺩﯼ۔۔
ﺍﺱ ﭘﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻢ ﻭ ﺑﯿﺶ ﭘﯿﻨﺘﯿﺲ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﺧﺮﯾﺪ ﮐﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻭﻗﻒ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔۔
ﺍﺱ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺍﯾﮏ ﻣﺎﻟﺪﺍﺭ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﻏﻨﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﻮ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﺩﻭﮔﻨﺎ ﻗﯿﻤﺖ ﭘﺮ ﺧﺮﯾﺪﻧﮯ ﮐﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﺶ ﮐﯽ۔۔
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ " ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﺶ ﮨﮯ۔۔۔ "
ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ " ﻣﯿﮟ ﺗﯿﻦ ﮔﻨﺎ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ۔۔۔ "
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ " ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﺌﯽ ﮔﻨﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﺶ ﮨﮯ۔۔۔ "
ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﺭ ﮔﻨﺎ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ " ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﺶ ﮨﮯ۔۔۔ "
ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺭﻗﻢ ﺑﮍﮬﺎﺗﺎ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﯾﮩﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺘﮯ ﺭﮨﮯ۔۔۔
ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ " ﺣﻀﺮﺕ ﺁﺧﺮ ﮐﻮﻥ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺩﺱ ﮔﻨﺎ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﺶ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔۔؟ "
ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ " ﻣﯿﺮﺍ ﺭﺏ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﯿﮑﯽ ﭘﺮ ﺩﺱ ﮔﻨﺎ ﺍﺟﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﺶ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔۔۔ "
ﻭﻗﺖ ﮔﺰﺭﺗﺎ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﯿﺮﺍﺏ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﻏﻨﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺩﻭﺭِ ﺧﻼﻓﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﻨﻮﯾﮟ ﮐﮯ ﺍﺭﺩﮔﺮﺩ ﮐﮭﺠﻮﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﺑﺎﻍ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﻍ ﮐﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﺑﮭﺎﻝ ﮨﻮﺋﯽ ۔۔
ﺑﻌﺪ ﺍﺯﺍﮞ ﺁﻝِ ﺳﻌﻮﺩ ﮐﮯ ﻋﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺑﺎﻍ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺠﻮﺭ ﮐﮯ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ﭘﻨﺪﺭﮦ ﺳﻮ ﭘﭽﺎﺱ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ۔۔
ﺣﮑﻮﻣﺖِ ﻭﻗﺖ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺑﺎﻍ ﮐﮯ ﮔﺮﺩ ﭼﺎﺭﺩﯾﻮﺍﺭﯼ ﺑﻨﻮﺍﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺟﮕﮧ ﻣﯿﻮﻧﺴﭙﻠﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﺭﺟﺴﭩﺮﮈ ﮐﺮ ﺩﯼ ۔۔
ﻭﺯﺍﺭﺕِ ﺯﺭﺍﻋﺖ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﯽ ﮐﮭﺠﻮﺭﯾﮟ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﺮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺁﻣﺪﻧﯽ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﺑﯿﻨﮏ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﻭﺍﺗﯽ ﺭﮨﯽ ۔۔
ﭼﻠﺘﮯ ﭼﻠﺘﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺍﺱ ﺍﮐﺎﻭﻧﭧ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﻨﯽ ﺭﻗﻢ ﺟﻤﻊ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﮐﮯ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﻋﻼﻗﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺑﺎﻍ ﮐﯽ ﺁﻣﺪﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﺸﺎﺩﮦ ﭘﻼﭦ ﻟﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﻓﻨﺪﻕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺭﮨﺎﺋﺸﯽ ﮨﻮﭨﻞ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ ۔۔
ﺍﺱ ﺭﮨﺎﺋﺸﯽ ﮨﻮﭨﻞ ﺳﮯ ﺳﺎﻻﻧﮧ ﭘﭽﺎﺱ ﻣﻠﯿﻦ ﺭﯾﺎﻝ ﺁﻣﺪﻧﯽ ﻣﺘﻮﻗﻊ ﮨﮯ ۔۔ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺁﺩﮬﺎ ﺣﺼﮧ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﮑﯿﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻔﺎﻟﺖ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﺁﺩﮬﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺑﯿﻨﮏ ﺍﮐﺎﻭﻧﭧ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ﮨﻮﮔﺎ ۔۔
ﺫﻭﺍﻟﻨﻮﺭﯾﻦ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻋﻤﻞ ﺍﻭﺭ ﺧﻠﻮﺹِ ﻧﯿﺖ ﮐﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺰﺕ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﻗﺒﻮﻝ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﻨﯽ ﺑﺮﮐﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﯽ ﮐﮧ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﺗﮏ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺻﺪﻗﮧ ﺟﺎﺭﯾﮧ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺎ ۔۔
ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﻨﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﺌﮯ۔۔
ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﺠﺎﺭﺕ ﮐﯽ ۔۔۔
ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﺰﻭﺟﻞ ﮐﻮ ﻗﺮﺽ ﺩﯾﺎ۔۔۔۔۔ ﺍﭼﮭﺎ ﻗﺮﺽ ۔۔۔۔۔ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﻧﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﮔﻨﺎ ﺑﮍﮬﺎ ﮐﺮ ﻟﻮﭨﺎﯾﺎ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سبحان الله

خدا کی بے آواز لاٹھی

خدا کی بے آواز لاٹھی اور دو سچے واقعات
واقعہ :1
6 جولائی 2012 احمد پور شرقیہ ایک دماغی ابنارمل آدمی، غلام عباس، کو قرآن پاک کے اوراق جلانے کے جھوٹے الزام کے تحت گرفتار کر کے پولیس سٹیشن لایا گیا۔
بعد ازاں، قریبی مسجد کے مولوی صاحب نے مسجد کے لاؤڈ سپیکر سے اشتعال انگیز اعلان کیا کہ اس آدمی نے توہینِ قرآن کی ہے اور وہ حوالات میں ہے۔ اس پہ گاؤں والے مشتعل ہو کے گھروں سے نکل آئے اور گاؤں سے گزرتی مرکزی لاہور کراچی ہائی وے بلاک کر دی۔  انہوں نے حوالات کے دروازے توڑ کر اس بے گناه دماغی ابنارمل شخص کو حوالات سے نکال کے اس پر پٹرول چھڑک کر اسے آگ لگا دی۔
(یه جلتےغلام عباس کی اصل تصویر ہے ) لگ بھگ دو ہزار کا مقامی مشتعل ہجوم  وہاں کھڑا دیکھتا رہا اور جلتے ذنده انسان کو پتھر مارتے رہے جب تک کہ وہ شخص جل کے راکھ نہ ہو گیا۔
واقعہ : 2
25 جون 2017: احمد پور شرقیہ۔
اسی مرکزی لاہور کراچی ہائی وے پہ چالیس ہزار لٹر پٹرول لے کر جاتا ہوا ایک ٹرالر تیزی سے مڑنے کی کوشش میں الٹ گیا۔ لوگوں کو قریبی مسجد کے لاؤڈ سپیکر سے لیک ہوتے پٹرول کی نوید سنائی گئی اور پٹرول لوٹنے پہ اکسایا گیا۔  بچوں، عورتوں اور مردوں پہ مشتمل ایک بڑا مجمعہ بوتلیں، بالٹیاں اور گھر کے دوسرے برتن لے کے بہتا ہوا پٹرول اکٹھا کرنے کو پہنچ گیا۔ اور پھر جب کسی نے ہتھوڑے کے وار سے آئل ٹینکر کے سوراخ کو بڑا کرنے کی کوشش کی تو پٹرول نے آگ پکڑ لی۔  ٹینکر دھماکے سے پھٹ گیا اور آگ نے وہاں موجود مجمعے کو گھیر لیا۔  155 سے زائد لوگ عین اس جگہ کے قریب جل کے راکھ ہو گئے جہاں غلام عباس کو پانچ سال پہلےزنده  جلایا گیا تھا۔
اب یہ خدا ہی جانتا ہے کہ یہ غلام عباس کا بدلہ تھا یا تقدیر کا کھیل ...لیکن گزارش فقط اتنی ہے کہ کسی کا ظاہر دیکھ کر اس کی آخرت کا فیصلہ نہ کیا کریں ... ایک منٹ میں کسی کو کافر , مرتد , زانی , شرابی قرار دینے والی مسلمان قوم سے اپیل ہے کہ خدا بار بار قرآن میں کہہ رہا ہے کہ خدا بہتر انتقام لینے والا ہے ...

نوکر صحابہ دا

کتے کی تخلیق

#کتے_کی_تخلیق
مذاہب کی قدیم کتابوں کے مطابق ابلیس یعنی شیطان جن تھا اور اللہ تعالیٰ نے اس کی عبادت کے باعث اسے فرشتوں میں شامل کر لیا بعدازاں اس کی ریاضت کا سلسلہ جاری رہا‘ اس کائنات کا کوئی ایسا چپہ‘ کوئی ایساٹکڑا نہیں تھا جس پر ابلیس نے سجدہ نہ کیا ہو‘ یہ ان سجدوں‘ ان ریاضتوں اور ان عبادتوں کا نتیجہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو فرشتوں کا سردار بنا دیا۔
لیکن پھر شیطان غرور کا شکار ہوگیا اور اس نے مٹی کے پتلے یعنی آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کر دیا اور یہاں سے خیر اور شر کی طاقتوں کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا۔قدیم صحائف میں لکھا ہے کہ جب شیطان کو حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو اس نے حضرت آدم ؑ پر حقارت سے تھوک دیا تھا‘ شیطان کا تھوک حضرت آدم ؑ کے پیٹ پر گرا تھا بعدازاں اللہ تعالیٰ نے حضر ت جبرائیل ؑ کو تھوک والی مٹی نکالنے کا حکم دیا‘ حضرت جبرائیل ؑ نے یہ مٹی نکالی تو حضرت آدم ؑ کے پیٹ پر ایک چھوٹا ساسوراخ بن گیا ‘ یہ سوراخ ناف کی شکل میں آج بھی ہمارے پیٹ پر موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ نے ناف کی مٹی سے بعدازاں کتا بنایا تھا‘کتے میں تین خصلتیں ہوتی ہیں‘ یہ انسان سے محبت کرتا ہے‘ کیوں؟ کیونکہ یہ انسان کی مٹی سے بنا تھا‘ یہ رات کو جاگتا ہے‘ کیوں؟ کیونکہ اسے حضرت جبرائیل ؑ کے ہاتھ لگے تھے اور یہ انسان پر بھونکتا ہے‘ کیوں؟ کیونکہ اس میں شیطان کا تھوک شامل ہے۔آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کتا دنیا کی واحد مخلوق ہے جو شیطان کو دیکھ سکتی ہے‘ شائد یہی وجہ ہے رات کے اندھیرے میں جب شیطانوں کے قافلے آسمانوں سے اترتے ہیں توکتے اوپر دیکھ کر ایک خوفناک آواز نکالتے ہیں۔

نوازشریف اور پانامہ شاعری

ڈھولا پانامہ دیاں رولیاں اچ پا کے
نیازی ساڈی گل نیہوں سن دا.
جے آئی ٹی دے پھائے اچ پھسا کے
تے ہن ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
ایناں نوں میں بہت رواواں گا ایہہ کہندا سی
جتھوں تک جانا پیا،جاواں گا میں کہندا سی
ساڈیاں اوہ سر اتے باہواں رکھا کے
تے ہن ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
جانو نہیں بن دا.     جانو نہیں بن دا.
لوگو سانوں دسو ہویا ساتھوں کی قصور اے
جے آئی ٹی نے کیتا سانوں بہوں مجبور اے
ساڈا پورا ٹبر ذلیل کرا کے
تے ہن ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
پل، سڑکاں تے لوکو بساں تسی کھا لو
اٹاں روڑیاں نال بھک نوں مٹا لو
عوام پورے ملک دی ساڈے پچھے لا کے
تے ہن ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
جس ویلے ویکھو پیا ہسدا نیازی اے
ساڈے استعیفیاں تے بس اوہ راضی اے
جگہ جگہ سانوں ایہہ زلیل کرا کے
تے ہن ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
کیہا جدوں اوہنے سانوں"گو نواز گو" اے
اسیں کیہا نیہوں "جانا رو عمران رو" اے
ہر اک فورم اتے سانوں اوہ روا کے
تے ہن ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
عدالتاں اچ اینے سانوں بڑا جے گھسیٹیا
ایہہ نے لوکو چور بڑا ملک ایناں لٹیا
ملک دا بچہ بچہ ساڈے پچھے لاکے
تے ہن ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا
نیازی ساڈا جانوں نیہوں بن دا

مفید معلومات

*(کاش کہ یہ پوسٹ تمام لوگ پڑهیں، اور اسے آگے بهی پھیلائیں)*
یہ یاد ركھيے دنیا میں سب سے زیادہ اموات كولیسٹرول بڑھنے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک سے ہوتی ہیں.
آپ خود اپنے ہی گھر میں ایسے بہت سے لوگوں کو جانتے ہوں گے جن کا وزن اور كولیسٹرول بڑھا ہوا ھے.
امریکہ کی بڑی بڑی كمپنياں دنیا میں دل کے مریضوں کو اربوں کی دوا
*(Heart Patients)*فروخت کر رہی ہیں
لیکن اگر آپ کو کوئی تکلیف ہوئی تو ڈاکٹر کہے گا *Angioplasty* *(اےنجيوپلاسٹي)* كرواؤ .اس آپریشن میں ڈاکٹر دل کی نالی میں ایک *Spring* ڈالتے ہیں جسے stent کہتے ہیں.یہ *Stent* امریکہ میں بنتا ہے اور *اس کا Cost of Production صرف 3 ڈالر (300 یا 350 روپے ہے).*
اسی stent کو پاک و ہند میں لاکر *3 یا 5 لاکھ روپے* میں فروخت کیا جاتا ہے اور آپ کو لوٹا جاتا ہے.ڈاکٹروں کو ان روپوں کا Commission ملتا ہے ، اسی لیے وہ آپ سے بار بار کہتا ہے کہ Angioplasty كرواؤ .
*Cholestrol، BP ya heart attack*
آنے کی اہم وجہ ہے، Angioplasty آپریشن. یہ کبھی کسی کا کامیاب نہیں ہوتا.كيونکے ڈاکٹر جو spring دل کی نالی میں رکھتا ہے وہ بالکل pen کی spring کی طرح ہوتی ہے.
کچھ ہی مہينوں میں اس spring دونوں سائیڈوں پر آگے اور پیچھے blockage *(cholesterol اور fat)* جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے.اس کے بعد پھر آتا ہے دوسرا *Heart Attack (ہارٹ اٹیک)*
ڈاکٹر کہتا هے دوبارہ Angioplasty كرواؤ .آپ لاكھوں روپے لٹاتے ھیں اور آپ کی زندگی اسی میں نکل جاتی ھے
اب پڑھیں اس بیماری کا علاج۔

*ادرک (Ginger Juice)* -یہ خون کو پتلا کرتا ھے.
یہ درد کو قدرتی طریقے سے 90٪ تک کم کرتا هے.

*لہسن (Garlic Juice)*
اس میں موجود Allicin عنصر cholesterol اور BP کو کم کرتا ھے.
وہ دل کے بلوکج کو کھولتا ھے.

*لیموں (Lemon Juice)*اس میں موجود antioxidants، vitamin C اور potassium خون کو صاف کرتے ہیں.
یہ بیماری کے خلاف مزاحمت (immunity) بڑھاتے ہیں.

*ایپل سائڈر سرکہ (Apple Cider Vinegar)*
اس میں 90 قسم کے عناصر ہیں جو جسم کے سارے اعصاب کو کھولتے ھیں، پیٹ صاف کرتے ہیں اور تھکاوٹ کو مٹاتے ہیں
ان مقامی یعنی چیزوں کو 
اس طرح استعمال میں لایئں

*1-ایک کپ لیموں کا رس لیں.*
*2-ایک کپ ادرک کا رس لیں.*
*3-ایک کپ لہسن کا رس لیں.*
*4 ۔ایک کپ ایپل apple سرکہ             ان چاروں کو ملا کر دھيمي آنچ پر گرم کریں جب 3 کپ رہ جائے تو اسے ٹھنڈا کر لیں.اب آپ اس میں 3 کپ شہد ملا لیں.*
روز اس دوا کے 3 چمچ صبح خالی پیٹ لیں جس سے سارے
ساری بلوکج ختم ہو جائیں گی.
یعنی شریانیں کھل جائینگی .

*إن شاء اللہ.*
آپ سب سے درخواست ہے کہ اس میسج کو زیادہ سے زیادہ نشر کریں تاکہ سب اس دوا سے اپنا علاج کر سکیں .
*جزاکم اللہ خیرا .*
ذرا سوچیں کہ شام کے
7:25 بجے ھیں اور آپ گھر جا رہے ھیں وہ بھی بالکل اکیلے .
ایسے میں اچانک آپ کے سینے میں تیز درد ہوتا ہے جو آپ کے ہاتھوں سے ھوتا ہوا آپ
جبڑوں تک پہنچ جاتا ہے .

آپ اپنے گھر سے سب سے قریب ہسپتال سے 5 میل دور ہیں اور اتفاق سے آپ کو یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ آپ وهاں تک پہنچ پائیں گے یا نہیں .
آپ نے سی پی آر میں تربیت لی ہے مگر وہاں بھی آپ کو یہ نہیں سکھایا گیا کہ اس کو خود پر استعمال کس طرح کرنا ہے .

*ایسے میں دل کے دورے سے بچنےکے لئے یہ اقدامات کریں* 
چونکہ زیادہ تر لوگ دل کے دورے کے وقت اکیلے ہوتے ہیں بغیر کسی کی مدد کے انہیں سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے. وہ بے ہوش ہونے لگتے ہیں اور ان کے پاس صرف 10 سیکنڈ ہوتے ہیں 
.
*ایسی حالت میں مبتلا شخص زور زور سے کھانس کر خود کو عام رکھ سکتا ہے.*

*ایک زور کی سانس لینی چاہئے ہر کھانسی سے پہلےاور کھانسی اتنی تیز ہو کہ سینے سے تھوک نکلے.*
جب تک مدد نہ آئے یہ
عمل دو سیکنڈ کے وقفے سے دہرایا جائے تاکہ دھڑکن عام ہو جائے.

*زور کی سانسیں پھیپھڑوں میں آکسیجن پیدا کرتی ہے*
*اور زور کی کھانسی کی وجہ سے دل سكڑتا ہے جس سےخون باقاعدگی سےچلتا ہے.*
*جہاں تک ممکن ہو اس پیغام کو سب تک پہنچائیں .*
ایک دل کے ڈاکٹر نے تو یہاں تک کہا کہ اگر ہر شخص یہ پیغام 10 لوگوں کو بھیجے تو ایک جان بچائی جا سکتی ہے.آپ سب سے درخواست ہے
چٹكلے تصویریں بھیجنے کی بجائے

*یہ پیغام سب کو بھیجیں.*

نیوٹن کے قانون جو اس نے نہیں لکھے.

   🌚🌚🌚🌚🌚🌚🌚🌚🌚🌚🌚🌚🌚

نیوٹن کے وہ قوانین جو نیوٹن کسی وجہ سے لکھنا بھول گیا

1۔ انتظاری قطاروں کا قانون :
اگر کسی جگہ ایک سے زیادہ انتظاری قطاریں ہونے کی صورت میں آپ ایک قطار چھوڑ کر دوسری میں جا کر کھڑے ہوں تو پہلے والی قطار تیزی سے چلنا شروع ہو جاتی ہے۔

2۔ مکینکی قانون:
کوئی مشین مرمت کرتے ہوئے جب آپ کے ہاتھ تیل یا گریس سے بھر جائیں، تو آپ کی ناک پر فوراً کھجلی ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

3۔ ٹیلیفون کا قانون :
جب کبھی بھی رانگ نمبر ڈائل ہو جائے تو کبھی بھی مصروف نہیں ملتا۔ آزمائش شرط ہے

4۔ ورکشاپ کا قانون :
اگر آپ نے ایک سے زیادہ چیزیں *ہاتھ میں اٹھا رکھی ہیں تو ہمیشہ قیمتی اور نازک چیز زمین پر پہلے گرے گی۔

5۔ دفتری قانون :
اگر آپ دفتر دیر سے پہنچنے پر اپنے باس کو " ٹائر پنکچر " ہو جانے کا بہانہ بنا کر مطمئن کر دیں تو اگلے دو تین دن کے اندر لازمی ٹائر پنکچر ہو جاتا ہے

6۔ باتھ روم کا قانون :
جب آپ باتھ روم میں نہانے کے دوران صابن لگا چکے ہوں تو بیٹھک میں ٹیلیفون بجنا شروع ہوجاتا ہے۔

7- دودھ ابالنے کا قانون
دودھ ابالتے وقت آپ چاہے جتنی دیر مرضی کھڑے رہیں دودھ نہیں ابلے گا جیسے ہی ایک آدھ منٹ کے لیئے ادھر ادھر ہوئے دودھ ابل کر باہر آ جائے گا اور چولہے کا ستیا ناس ہو جائے گا

8۔ چائے کا قانون :
دوران کام اگر آپ کا دل گرم گرم چائے پینے کو چاہ رہا ہے اور گرما گرم چائے آپ کی ٹیبل پر آ گئی ہو تو آپ کا باس عین اسی وقت آپ کو بلائے گا یا ٹیلفون کرے گا تا وقتیکہ چائے ٹھنڈی ہو جائے۔

9- امتحانی قانون :
دیانتداری اور محنت سے حل کیے گئے سوال کے نمبر ہمیشہ نقل شدہ جواب سے کم ہی آتے ہیں.

ایک کسان اور چوہا

ایک چوہا کسان کے گھر میں بل بنا کر رہتا تھا، ایک دن چوہے نے دیکھا کہ کسان اور اس کی بیوی ایک تھیلے سے کچھ نکال رہے ہیں،چوہے نے سوچا کہ شاید کچھ کھانے کا سامان ہے-
خوب غور سے دیکھنے پر اس نے پایا کہ وہ ایک چوهےدانی تھی- خطرہ بھانپنے پر اس نے گھر کے پچھواڑے میں جا کر کبوتر کو یہ بات بتائی کہ گھر میں چوهےدانی آ گئی ہے-
کبوتر نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ مجھے کیا؟ مجھے کون سا اس میں پھنسنا ہے؟
مایوس چوہا یہ بات مرغ کو بتانے گیا-
مرغ نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ... جا بھاييے میرا مسئلہ نہیں ہے-
مایوس چوہے نے دیوار میں جا کر بکرے کو یہ بات بتائی ... اور بکرا ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہونے لگا-
اسی رات چوهےدانی میں كھٹاك کی آواز ہوئی جس میں ایک زہریلا سانپ پھنس گیا تھا-
اندھیرے میں اس کی دم کو چوہا سمجھ کر کسان کی بیوی نے اس کو نکالا اور سانپ نے اسے ڈس لیا-
طبیعت بگڑنے پر کسان نے حکیم کو بلوایا، حکیم نے اسے کبوتر کا سوپ پلانے کا مشورہ دیا،
*کبوتر ابھی برتن میں ابل رہا تھا*
خبر سن کر کسان کے کئی رشتہ دار ملنے آ پہنچے جن کے کھانے کے انتظام کیلئے اگلے دن مرغ کو ذبح کیا گیا
کچھ دنوں کے بعد کسان کی بیوی مر گئی ... جنازہ اور موت ضیافت میں بکرا پروسنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا ......
چوہا دور جا چکا تھا ... بہت دور ............
اگلی بار کوئی آپ کو اپنے مسئلے بتائے اور آپ کو لگے کہ یہ میرا مسئلہ نہیں ہے تو انتظار کیجئیے اور دوبارہ سوچیں .... ہم سب خطرے میں ہیں ....
سماج کا ایک عضو، ایک طبقہ، ایک شہری خطرے میں ہے تو پورا ملک خطرے میں ہے ....
ذات، مذہب اور طبقے کے دائرے سے باہر نكليے-
خود تک محدود مت رہیے- دوسروں کا احساس کیجئیے۔ پڑوس میں لگی آگ آپکے گھر تک بھی پہنچ سکتی ہے

🌞 قرآن مجید کی اہم معلومات.🌞

۝قرآن پاک کی دلچسپ معلومات۝
سپارے....................30
سجدے...................14
منزل........................7
سورتیں..................114
سورتیں مکی........86
سورتیں مدنی......28
رکوع ..............540
آیات.....................6666
حروف.................323760
زبر.......................53243
زیر......................53243
پیش...................8804
مد.......................1771
شد......................1243
نقطے..................105681         ۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞
الف                 48872
ب                   11228
ت                   1199
ث                   1276 
ج                    3273  
ح                    973 
خ                    2416 
د                     5642
ذ                     4697 
ر                     11793 
ز                     1590
س                  5891
ش                  2253
ص                  2013
ض                  1607
ط                   1274
ظ                   842 
ع                   92200 
غ                   2208
ف                  8499
ق                   6813
ک                  9522  
ل                  3432
م                  26535
ن                 26560
و                 2556 
ھ                1907
لا                3720
ء                4115
ی               25919

ثواب کی نیت سے زیادہ سے زیادہ شیر کریں
Talib e dua 
Yasin Nawaz

Phir yoon howa k complete

پھر یوں ہوا کہ دل میں کسی کو بسا لیا
پھر یوں ہوا کہ خواب سجائے تمام عُمر
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﻧِﮑﻠﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﻣﯿﮟ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﻧﮧ ﭘﺎﺋﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻋُﻤﺮ

ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺁﮔﺌﮯ
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺩﮬﻮﮐﮯ ﮨﯽ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻋُﻤﺮ
پھر یوں ہوا کہ دکھ ہمیں محبوب ہو گئے
پھر یوں ہوا کہ دل سے لگائے تمام عُمر

پھر یوں ہوا کہ اور کسی کے نہ ہو سکے
پھر یوں ہوا کہ وعدے نبھائے تمام عُمر
پھر یوں ہوا کہ بیٹھ گئے راہ میں غیاث
پھر یوں ہوا کہ وہ بھی نہ آئے تمام عُمر

پھر یوں ہوا کہ، وقت کر تیور بدل گئے
پھر یوں ہوا کہ راستے یکسر بدل گئے
پھر یوں ہوا کہ حشر کے سامان ہوگئے
پھر یوں ہوا کہ،،،،،، شہر بیاباں ہوگئے
پھر یوں ہوا کہ،، راحتیں کافور ہوگئیں
پھر یوں ہوا کہ بستیاں بے نور ہوگئیں

پھر یوں ہوا کہ آپ کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاہت نہیں رہی
پھر یوں ہوا کہ کوئی بھی۔ حسرت نہیں رہی

پھر یوں ہوا کہ آرزوئےِ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وصل مٹ گئی
پھر یوں ہوا کہ ھجر میں ۔۔۔۔ کلفت نہیں رہی

پھر یوں ہوا کہ لب سے ۔ہنسی چھین لی گئی
پھر یوں ہوا کہ ہنسنے کی ۔۔۔۔ عادت نہیں رہی

پھر یوں ہوا کہ ۔۔۔۔ سوز و گداز و تڑپ نہیں
پھر یوں ہوا کہ درد میں ۔۔۔ لذت نہیں رہی

پھر یوں ہوا کہ پیار فقط ۔۔۔ ایک شب کا تھا
پھر یوں ہوا کہ ان کو ۔۔۔۔ محبت نہیں رہی

پھر یوں ہوا کہ حسن بکا ۔۔۔۔۔۔ شہرِ حوس میں
پھر یوں ہوا کہ ۔۔۔۔ عشق و صداقت نہیں رہی

پھر یوں ہوا کہ آنکھ کا ۔۔۔۔ بادہ نہیں رہا
پھر یوں ہوا کہ پیاس کی ۔۔ شدت نہیں رہی

پھر یوں ہوا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ ماند خیالات پڑ گئے
پھر یوں ہوا کہ  فکر میں۔۔۔ رفعت نہیں رہی

پھر یوں ہوا کہ ۔۔۔ ان سے بھی لیلائیاں گئیں
پھر یوں ہوا کہ ہم کو بھی وحشت نہیں رہی..

پھر یوں ہوا کہ سو گئے تارے بھی نیم شب...
پھر یوں ہوا کہ دل میں خلش جاگتی رہی ..

...............جوگن یار دی.................

قربانی کا گوشت

*دَردِ کی تحریر*

بابا بابا!
تِین دِن رہ گئے ہیں قربانی والی عید میں۔ ہمیں بھی گوشت ملے گا نا؟
بابا،
ہاں ہاں کیوں نہی بِالکُل ملے گا۔۔
لیکن بابا پچھلی عید پر تو کسی نے بھی ہمیں گوشت نہیں دیا تھا،
اب تو پورا سال ہو گیا ہے گوشت دیکھے ہوئے بھی،
نہیں شازیہ،
اللہ نے ہمیں بھوکا تو نہیں رکھا،
میری پیاری بیٹی،
ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیۓ
حاجی صاحب قربانی کے لئے بڑا جانور لے کر آئے ہیں،
اور مولوی صاحب بھی تو بکرا لے کر آئے ہیں،
ہم غریبوں کے لیے ہی تو قربانی کا گوشت ہوتا ہے،
امیر لوگ تو سارا سال گوشت ہی کھاتے ہیں،

آج عیدالضحٰی پے مولوی صاحب بیان فرما رہے ہیں
کہ قربانی میں غریب مسکین لوگوں کو نہیں بھولنا چاہئے۔۔
ان کے بہت حقوق ہوتے ہیں۔۔

خیر شازیہ کا باپ بھی نماز ادا کر کے گھر پھنچ گیا،
گھنٹہ بھر انتظار کرنے کے بعد شازیہ بولی۔۔
بابا ابھی تک گوشت نہیں آیا،
بڑی بہن رافیہ بولی۔۔ چپ ہو جاٶ شازی بابا کو تنگ نہ کرو۔
وہ چپ چاپ دونوں کی باتیں سنتا رہا اور نظرانداز کرتا رہا۔۔
کافی دیر کے بعد بھی جب کہیں سے گوشت نہیں آیا تو شازیہ کی ماں بولی۔
سنیۓ میں نے تو پیاز ٹماٹر بھی کاٹ دیۓ ہیں۔ لیکن کہیں سے بھی گوشت نہیں آیا،
کہیں بھول تو نہیں گۓ ہماری طرف گوشت بجھوانا۔
آپ خود جا کر مانگ لائیں،
شازیہ کی ماں تمہیں تو پتہ ھے آج تک ہم نےکبھی کسی سے مانگانہیں ،
اللہ کوئ نہ کوئ سبب پیدا کرے گا۔۔

دوپہر گزرنے کے بعد شازیہ کے اسرار پر پہلے حاجی صاحب کے گھر گئے،
اور بولے حاجی صاحب۔ میں آپ کا پڑوسی ہوں کیا قربانی کا گوشت مل سکتا ہے؟
یہ سننا تھا کہ حاجی صاحب کا رنگ لال پیلا ہونے لگا،
اور حقارت سے بولے پتہ نہیں کہاں کہاں سے آ جاتے ہیں گوشت مانگنے،
تڑاخ سے دروازہ بند کر دیا ۔۔

توہین کے احساس سے اسکی آنکھوں میں آنسو گۓ۔۔
اور بھوجل قدموں سے چل پڑا راستے میں مولوی صاحب کے گھر کی طرف قدم اٹھے
اور وہاں بھی وہی دست سوال۔
مولوی صاحب نے گوشت کا سن کر عجیب سی نظروں سے دیکھا اور چلے گۓ۔
تھوڑی دیر بعدد باہر آۓ تو شاپر دے کر جلدی سے اندر چلۓ گۓ۔
جیسے اس نے گوشت مانگ کر گناہ کر دیا ہو۔۔

گھر پہنچ کر دیکھا تو صرف ہڈیاں اور چربی۔۔
خاموشی سے اٹھ کرکمرے میں چلے گئے اور خاموشی سے رونے لگ گئے۔

بیوی آئ اور بولی کوئی بات نہیں۔۔ آپ غمگین نہ ہوں۔
میں چٹنی بنا لیتی ہوں۔۔
تھوڑی دیر بعد شازیہ کمرے میں آئ۔
اور بولی بابا،
ہمیں گوشت نہںں کھانا ۔ میرے پیٹ میں درد ہو رہا ہے ویسے بھی،
یہ سننا تھا کہ آنکھوں سے آنسو گرنے لگے اور پھر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے
لیکن رونے والے وہ اکیلے نہیں تھے۔۔
دونوں بچیاں اور بیوی بھی آنسو بہا رہے تھے۔۔

اتنے میں پڑوس والے اکرم کی آواز آئ۔۔
جو سبزی کی ریڑھی لگاتا تھا۔۔
انور بھائی،
دروازہ کھولو،
دروازہ کھولا تو اکرم نے تین چار کلو گوشت کا شاپر پکڑا دیا،
اور بولا ،
گاٶں سے چھوٹا بھائ لایا ہے۔
اتنا ہم اکیلے نہیں کھا سکتے۔
یہ تم بھی کھا لینا
خوشی اورتشکر کے احساس سے آنکھوں میں آنسو آ گۓ ۔
اور اکرم کے لیۓ دل سے دعا نکلنے لگی۔

گوشت کھا کر ابھی فارغ ھوۓ ہی تھے کہ بہت زور کا طوفان آیا ۔
بارش شروع ہو گئ۔ اسکے ساتھ ہی بجلی چلی گئی۔
دوسرے دن بھی بجلی نہی آئی۔
پتہ کیا تو معلوم ہوا ٹرانسفارمر جل گیا۔
تیسرے دن شازیہ کو لے کرباہر آئے تو دیکھا کہ،
مولوی صاحب اور حاجی صاحب بہت سا گوشت باہر پھینک رہے تھے ۔
جو بجلی نہ ہونےکی وجہ سے خراب ہو چکا تھا۔
اور اس پر کُتے جھپٹ رہے تھے۔
شازیہ بولی،
بابا۔
کیا کُتوں کے لیۓ قربانی کی تھی؟
وہ شازیہ کا چہرہ دیکھتے رہ گیے ۔
اور مولوی اور حاجی صاحب نے یہ سُن کر گردن جھکا لی۔
خدرا احساس کریں غریب اور مسکین لوگوں کا۔

یہ صِرف تحریر ھی نہیں،                   
                                                  اپنے آس پاس خود دار مساکین کی ضرورتوں سے ہمہ وقت آگاہ رھنے کی درخواست بھی ھے۔                                                                                  دعائوں کا منتظر ۔۔۔                                      عبدالجلیل کھوسہ