YHH

Please Join me on G+ wncjhang@gmail.com and Subscribe me on Youtube. allinone funandtech....... THANK YOU FOR VISITING MY BLOG AND MY CHANNEL

نیوٹن کے قانون جو وہ لکھنا بھول گیا.


نیوٹن کے وہ قوانین جو نیوٹن کسی وجہ سے لکھنا بھول گیا

1۔ انتظاری قطاروں کا قانون :
اگر کسی جگہ ایک سے زیادہ انتظاری قطاریں ہونے کی صورت میں آپ ایک قطار چھوڑ کر دوسری میں جا کر کھڑے ہوں تو پہلے والی قطار تیزی سے چلنا شروع ہو جاتی ہے۔

2۔ مکینکی قانون:
کوئی مشین مرمت کرتے ہوئے جب آپ کے ہاتھ تیل یا گریس سے بھر جائیں، تو آپ کی ناک پر فوراً کھجلی ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

3۔ ٹیلیفون کا قانون :

گاۓ اور گدھا.ایک مثال

ایک گاؤں میں این جی اوز کی کچھ عورتیں گئیں..
وہاں پر ایک سادہ سی عورت ان کو ایک گھر میں ملی انہوں نے عورت سے سوالات کئے،
اور آخر میں گھر میں کھڑی گائے کی طرف اشارہ کر کے کہا:
تمہاری زندگی اس گائے کی طرح ہے ساری زندگی اس چاردیواری میں بند رہی..
اپنی کوئ مرضی نہیں، بچے پیدا کئے اور ان کو پالتے پوستے زندگی گزار دی..
یہ بھی کوئی زندگی ہے؟؟؟
اس عورت کے ذہن میں اللہ نے بات ڈالی اور اس نےگھر سے باہر کھڑی گدھی کی طرف اشارہ کر کے کہا:
"اورتمہاری مثال اس گدھی کی طرح ہے،
جب جس کے دل میں آئے اس کوکان سے پکڑ کر جہاں لے جائے، کوئ پوچھنے والانہیں.....

73 شہداۓ کربلا کے نام...

72 شہدائے کربلا علیھم السلام کے نام
1 حضرت امام حسین (A.S)
2 حضرت عباس بن علی (A.S)
3 حضرت علی اکبر بن حسین (A.S)
4 حضرت علی اصغر بن حسین (A.S)
5 حضرت عبداللہ بن علی (A.S)
6 حضرت جعفر بن علی (A.S)
7 حضرت عثمان بن علی (A.S)
8 حضرت ابوبکر بن علی (A.S)
9 حضرت ابوبکر بن حسن بن علی (A.S)
10 حضرت قاسم بن حسن بن علی (A.S)
11 حضرت عبداللہ بن حسن (A.S)
12 حضرت عون بن عبداللہ بن جعفر (A.S)
13 حضرت محمد بن عبداللہ بن جعفر (A.S)
14 حضرت عبداللہ بن مسلم بن عقیل (A.S)
15 حضرت محمد بن مسلم (A.S)
16 حضرت محمد بن سعید بن عقیل (A.S)
17 حضرت عبدالرحمن بن عقیل (A.S)
18 حضرت جعفر بن عقیل (A.S)

سکون اور دولت

اطمینان اگر دولت میں ہوتا تو۔۔۔۔
________
مولوی صاحب ! دل کی بات پوچھیں تو آپ سے شادی کے بعد میں نے خواہشوں کا گلا ہی گھونٹا ہے، شادی کرکے آئی تھی تو کئی امیدیں تھیں جو ہر گزرتے سال کے ساتھ دم توڑتی گئیں، اچھے گھر اور لباس کی خواہش کس کو نہیں ہوتی۔ پر کرائے کے مکان میں زندگی کٹ گئی اور لباس کے نام پر خیرات کے کپڑوں میں تن ڈھانپا" 
مولوی صاحب نے جو اپنی بیگم سے سوال کیا کہ آج کچھ ایسی دل کہ بات بتاؤ جو پہلے کبھی نہ کی ہو۔ پھر بیگم کے ایسے جواب پہ وہ تھوڑے خفا ہوئے اور کافی دیر بیگم کے چہرے کو دیکھتے رہے۔ پھر چارپائی سے اٹھ کے بولے 
"مانا کہ میں نے دنیا کی دولت نا کمائی ہو، پر جو میرے اللہ نے مجھے عزت دی ہے وہی میرے لیے کسی خزانے سے کم نہیں"
" مولوی صاحب ! کیا کرنا ایسی عزت کا جس سے نا پیٹ بھرے نا تن ڈھکے، بس اب تو عادت ہوگئی ہے اسی طرح من مار کے جینے کی" بیگم کسی صورت ان سے متفق نہ ہوئی

Husn e ikhlaq.حسن اخلاق

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس کابستر کمرے میں موجود کھڑکی کے پاس تھا جب کہ دوسرا شخص پورا دن اپنے بستر پر لیٹ کر گزارتا تھا کھڑکی والا شخص بیٹھ کر اپنے پڑوسی کو سب بتاتا جو اسے کھڑ کی سے نظر آتا تھا دوسرا شخص وہ سب سننے کا انتظار کیاکرتا تھا کھڑکی سے ایک باغ نظرآتا تھا،جس میں خوبصورت نہر بھی تھی اس نہر میں بچے کھلونا کشتیاں چلاتےتھے، منظر بہت دلفریب تھا کھڑکی کے نزدیک والا برابر لیٹے ہوئے شخص کو تمام تفصیلات بتاتا اور لیٹا ہوا شخص تصور کی دنیا میں کھو جاتا تھا ایک دن نرس کمرے میں داخل ہوئی اور کھڑکی والے شخص کو مردہ پایا دوسرے شخص نے اپنا بستر کھڑکی کے پاس لگانے کی فرمائش کی،نرس نے ایسا ہی کیا اور کمرے سے چلی گئی اس شخص نے کہنیوں کے بل بمشکل اٹھنے کی کوشش کی تاکہ کھڑکی سے جھانک سکے لیکن اسے صرف دیوار نظر آئی اس شخص نے نرس کو بلایا اور پوچھا کہ یہاں موجود مریض وہ سب کیسے دیکھ لیتا تھا جو وہ مجھے بتایا کرتا تھا؟ نرس نے بتایا وہ شخص نابینا تھا اور یہ دیوار تک دیکھنے کے قابل نہیں تھا وہ شاید دوسرے مریض میں زندگی کی لہر دوڑانا چاہتا تھا،اسے خوشی دینا چاہتا تھا اپنی تکلیف بھول کر دوسروں کو خوشی دینے سے بڑھ کر دوسری کوئی خوشی نہی خوشی بانٹنے سے بڑھتی ہے آپ بھی دنیا میں تھوڑی سی خوشی کی وجہ بن کر اس دنیا کو مزید بہتر بنائیں
Copy

صدقہ جاریہ کے چھوٹے چھوٹے طریقے.

*صدقے کے کچھ چھو ٹے چھو ٹے طریقے*
01: اپنے کمرے کی کھڑکی میں یا چھت پرئ پرندوں کیلیئے پانی یا دانہ رکھیئے۔
02: اپنی مسجد میں کچھ کرسیاں رکھ دیجیئے جس پر لوگ بیٹھ کر نماز پڑھیں۔
03: سردیوں میں جرابیں/مفلر/ٹوپی گلی کے جمعدار یا ملازم کو تحفہ کر دیجیئے۔
04: گرمی میں سڑک پر کام کرنے والوں کو پانی لیکر دیدیجیئے۔
05: اپنی مسجد یا کسی اجتماع میں پانی پلانے کا انتظام کیجیئے۔
06: ایک قرآن مجید لیکر کسی کو دیدیجیئے یا مسجد میں رکھیئے۔
07: کسی معذور کو پہیوں والی کرسی لے دیجیئے۔
08: باقی کی ریزگاری ملازم کو واپس کر دیجیئے۔
09: اپنی پانی کی بوتل کا بچا پانی کسی پودے کو لگایئے۔
10: کسی غم زدہ کیلئے مسرت کا سبب بنیئے۔
11: لوگوں سے مسکرا کر پیش آئیے اور اچھی بات کیجیئے۔
12: کھانے پارسل کراتے ہوئے ایک زیادہ لے لیجیئے کسی کو صدقہ کرنے کیلئے۔
13: ہوٹل میں بچا کھانا پیک کرا کر باہر بیٹھے کسی مسکین کو دیجیئے۔
14: گلی محلے کے مریض کی عیادت کو جانا اپنے آپ پر لازم کر لیجیئے۔
15: ہسپتال جائیں تو ساتھ والے مریض کیلئے بھی کچھ لیکر جائیں۔
16: حیثیت ہے تو مناسب جگہ پر پانی کا کولر لگوائیں۔
17: حیثیت ہے تو سایہ دار جگہ یا درخت کا انتظام کرا دیجیئے۔
18: آنلائن اکاؤنٹ ہے تو کچھ پیسے رفاحی اکاؤنٹ میں بھی ڈالیئے۔
19: زندوں پر خرچ کیجیئے مردوں کے ایصال ثواب کیلئے۔
20: اپنے محلے کی مسجد کے کولر کا فلٹر تبدیل کرا دیجیئے۔
21: گلی اندھیری ہے تو ایک بلب روشن رکھ چھوڑیئے۔
22: مسجد کی ٹوپیاں گھرلا کر دھو کر واپس رکھ آئیے۔
23: مسجدوں کے گندے حمام سو دو سو دیکر کسی سے دھلوا دیجیئے۔
24: گھریلو ملازمین سے شفقت کیجیئے، ان کے تن اور سر ڈھانپیئے۔
25: *اس پیغام کو دوسروں کو بھیج کر صدقہ خیرات پر آمادہ کیجیئے*

نوراں کنجری.Nooraan Tawaif

دسمبر کے اوائل کی بات ہے جب محکمہ اوقاف نے زبردستی میری تعیناتی شیخو پورےکے امیر محلے کی جامعہ مسجد سے ہیرا منڈی لاہور کی ایک پرانی مسجد میں کر دی. وجہ یہ تھی کے میں نے قریبی علاقے کے ایک کونسلر کی مسجد کے لاوڈ سپیکر پے تعریف کرنے سے انکار کر دیا تھا. شومئی قسمت کے وہ کونسلر محکمہ اوقاف کے ایک بڑے افسرکا بھتیجا تھا. نتیجتاً میں لاہور شہر کے بدنام ترین علاقے میں تعینات ہو چکا تھا. بیشک کہنے کو میں مسجد کا امام جا رہا تھا مگر علاقے کا بدنام ہونا اپنی جگہ. جو سنتا تھا ہنستا تھا یا پھر اظھار افسوس کرتا تھا

محکمے کے ایک کلرک نے تو حد ہی کر دی. تنخواہ کا ایک معاملہ حل کرانے اس کے پاس گیا تو میری پوسٹنگ کا سن کے ایک آنکھ دبا کر بولا،

ننھا دوکاندار.

#ننھی_دوکان
اگر دل رکھتے ہو تو ضرورپڑھنا

ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﮭﺮ

ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﺱ ﺳﺎﻟﮧ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﺭﻭﻧﮯ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺁﺋﯽ۔ ﺁﻭﺍﺯ
ﻣﯿﮟ ﺍﺗﻨﺎ ﺩﺭﺩ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺠﺒﻮﺭﺍً ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻣﻌﻠﻮﻡ
ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﺍ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺩﺱ ﺳﺎﻟﮧ ﺑﭽﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﺭﻭ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻧﺪﺭ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﮐﺮ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﺳﮯ ﻣﺎﺭﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﮯ
ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﺭﻭﻧﮯ ﻟﮕﺘﯽ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁﮔﮯ ﮨﻮ ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﮩﻦ
ﮐﯿﻮﮞ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﻣﺎﺭ ﺭﮨﯽ ﮨﻮ ﺟﺒﮑﮧ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﺭﻭﺗﯽ ﮨﻮ۔۔۔۔۔
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺗﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ
ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺑﮩﺖ ﻏﺮﯾﺐ ﺑﮭﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﯿﮟ
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﭘﮍﮬﺎﺋﯽ
ﮐﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﮯ ﺧﺮﭺ ﺍﭨﮭﺎﺗﯽ ﮨﻮﮞ۔ ﯾﮧ ﮐﻢ ﺑﺨﺖ ﺳﮑﻮﻝ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺩﯾﺮ
ﺳﮯ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﮔﮭﺮ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ
ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ ﮐﮭﯿﻞ ﮐﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﻟﮓ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮍﮬﺎﺋﯽ ﮐﯽ
ﻃﺮﻑ ﺫﺭﺍ ﺑﮭﯽ ﺗﻮﺟﮧ ﻧﮩﯽ ﺩﯾﺘﺎ۔ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺍﭘﻨﯽ
ﺳﮑﻮﻝ ﮐﯽ ﻭﺭﺩﯼ ﮔﻨﺪﯼ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﭽﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ
ﻣﺎﮞ ﮐﻮ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﻤﺠﮭﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭼﻞ ﺩﯾﺎ۔۔۔۔

Gool gappy..گول گپے

 *گول گپے__(پانی پوری)*
✍چھ دن سے میرے کزن کی بیٹی ہسپتال میں داخل تھی۔ اسکی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی۔ پتہ چلا کہ چیختی ہے چلاتی ہے اور لوگوں کو کاٹتی ہے۔ مجھے پتہ چلا تو میں اسے دیکھنے ہسپتال گیا۔ بچی کی ٹانگیں اور ہاتھ باندھے ہوئے تھے اور وہ تڑپ رہی تھی۔ بارہ سال کی بچی ہے۔ ڈاکٹر صاحب سے ملا تو بولے ہیسٹیریا ہے۔ باپ سے پوچھا تو کہنے لگے اس کو سایہ ہو گیا ہے۔ والدہ نے کہا اسکی پھوپھو نے جادو کر دیا ہے۔ جتنے منہ اتنی باتیں۔ میں نے بچی کے پاس جا کر اسے پیار کیا اور پانی پلایا۔ وہ بیقرار تھی۔ کہتی ہے مجھے گول گپے کھانے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے منع کیا ہے کہ اس کو کوئی چیز بازار سے نہیں دینی ہے۔ میرا ماتھا ٹھنکا۔ میں نے پوچھا کہ بچی کی یہ حالت کب سے ہے۔ والدہ نے بتایا کہ چھٹیوں کے

برما لہو لہو..Burma laho laho

جن مسلمانوں نے قید میں آنے والی صحافی عورت سے اتنا اعلی سلوک کیا کہ وہ اس حسن سلوک کی وجہ سے اپنے ملک جا کر اسلام لانے پر مجبور ہو گئی, وہ دنیا کے سب سے بڑے "دہشت گرد " قرار دے دئے گئے.  ان پر کارپٹ بمبنگ کی گئی, ان کی حکومت ختم کرنے کیلئے 40 ملکوں کا اتحاد امریکہ کے پرچم اور اقوام متحدہ کی چھتری تلے حملہ آور ہوا,  افغانستان کے سات لاکھ بے گناہ شہریوں کا قتل عام کیا گیا. 
    اور برما کے جن بدھسٹوں نے ستر سال سے لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو قتل کیا, بستیوں کو آگ لگائی, عصمتوں کو تاراج کیا, لاکھوں لوگوں کو بنگلہ دیش, پاکستان اور سعودیہ وغیرہ میں پناہ لینے پر مجبور کیا,  زندہ مسلمانوں کو اجتماعی طور پر آگ میں جلایا, زندہ انسانوں کی پہلے ٹانگیں کاٹیں پھر ھاتھ کاٹے پھر آخر میں گردنیں کاٹ کر اذیت و تشدد اور وحشت ودرندگی کی نئی تاریخ رقم کی,  ان بدھسٹوں کو دھشت گرد قرار دینا یا ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنا تو دور کی بات ہے,  ابھی تک ایک حرف مذمت بہی ان کی زبانوں پر نہیں آیا. 
کیا اب بھی ہماری آنکھیں نہیں کھلیں گی ؟ کیا اب بھی ہم یہ نوشتہ دیوار پڑھنے کے لئے تیار نہیں کہ "نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ " محض ایک دھوکا اور انسانی تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ ہے  !؟

Ham na maneen hamari majaal .ہماری مجال

ہماری کیا مجال کہ ہم نہ مانیں....
لب یار ہلے فرمان عالیشان جاری ہوا کہ
مادر ملت غدار وطن ہے ہم نے سر تسلیم خم کردیا
مزاج یار مزید برہم ہوا اور لب یار کچھ یوں گویا ہوئے کہ۔۔
مادر ملت کی حمایت کرنے والے بھارتی ایجنٹ ہیں

ہم نے زلف یار پھر تیرا بھرم رکھ لیا ۔۔
جلال بھری آواز پھر گونجی

مجیب الرحمن غدار ہے 

ہم نے پہر تسلیم تسلیم کا غوغا مچادیا

محبوب کی آنکھیں مخمور سہی لیکن فرمان پر جلال تھا
تمام بنگالی غدار ہیں 

قاتل لفظ

‏یوں تیرے درد میرے دل میں اٹھا کرتے ہیں،
‏جیسے اٹھتے ہیں جوانی کے جنازے سائیں!!

گنگناتے راستے

.گنگناتے راستوں کی دلکشی اپنی جگہ۔۔۔۔۔
اور سب کےدرمیاں، تیری کمی اپنی جگہ۔۔۔۔۔

ایک عورت کی داستان پنجابی جناب قاسم کالوآنہ صاحب

ﻣﯿﮟ ﭘُﭽﮭﯿﺎ ﺍﮎ ﺩﻥ ﮐﻨﺠﺮﯼ ﺗﻮﮞ
ﮨﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﺻﻞ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﮐِﺘﮭﺎﮞ

ﺑﮍﺍ ﺍُﭼﺎ ﺭﺗﺒﮧ ﺍﮮ ﻋﻮﺭﺕ ﮨﺎﺋﯽ 
ﺍﺯﻝ ﺗﻮﮞ ﮐﻨﺠﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﮐِﺘﮭﺎﮞ

ﮐِﺘﮭﮯ ﺷﺮﻡ ﺣﯿﺎ ﻧﻮﮞ ﻣﺎﺭﯾﺎ ﺍﯼ
ﺗﯿﺮﮮ ﮔُﮭﻨﮉ ،ﮔُﮭﻮﻧﮕﭧ ،ﺟﮭﻮﮞ ﺟﮭﺎﺕ ﮐِﺘﮭﺎﮞ

ﮐﮩﯿﮟ ﻧﭽﻨﮍ ﺩﺍ ﮨﻨﺮﺳﮑﮭﺎﯾﺎ ﺍﯼ 
ﮨﻮﺋﯽ ﮔُﮭﻨﮕﺮﻭ ﻧﺎﻝ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﮐِﺘﮭﺎﮞ

ﺳِﮏ ﺳﮍ ﮔﺌﯽ ﺍﯾﮟ ﮐﻮﭨﮭﯽ ﺧﺎﻧﮯ ﻭﭺ 
ﺗﯿﺮﯼ ﺣﺴﺮﺕ ﺗﮯ ﺟﺰﺑﺎﺕ ﮐِﺘﮭﺎﮞ

ﺗﯿﺮﮮ ﺳﺎﺯ ﭺ ﺑﺎﻗﯽ ﺳﻮﺯ ﻧﮩﯿﮟ
ﺗﯿﺮﯼ ﺁﺭﺯﻭ ﺳُﺮ ، ﺳﺮﮔﻢ ، ﻧﻐﻤﺎﺕ ﮐِﺘﮭﺎﮞ

ﺗﯿﺮﯼ ﺍٙﻟّﮩﮍ ﺷﻮﺥ ﺟﻮﺍﻧﯽ ﮨﺎﺋﯽ
ﻭﻧﺞ ﮐﯿﺘﯽ ﺍﯼ ﺧﯿﺮﺍﺕ ﮐِﺘﮭﺎﮞ

ﻭﺩﯼ ﺑِﺴﺘﺮ ﺑِﺴﺘﺮ ﻭِﮐﺪﯼ ﺍﯾﮟ 
ﮐﺎﺋﯽ ﺭﺍﺕ ﮐِﺘﮭﺎﮞ ﮐﺎﺋﯽ ﺭﺍﺕ ﮐِﺘﮭﺎﮞ

ﻣﯿﺮﮮ ﮨﺮ ﺳﻮﺍﻝ ﺗﮯ ﭼُﭗ ﮨﻮ ﮐﮯ
ﺭُﻭﺩﺍﺩ ﻃﻮﯾﻞ ﺳﻮﭼﯿﻨﺪﯼ ﺭﮨﯽ

ﺳﺮﺍﭘﺎ ﺷﻮﺥ ﺍﺩﺍ ﺑﻨﮍ ﮐﮯ
ﺭُﺧﺴﺎﺭ ﺗﻮﮞ ﺯﻟﻒ ﮨﭩﯿﻨﺪﯼ ﺭﮨﯽ

ﮐﺴﯽ ﮈﻭﻧﮕﮭﯽ ﺳﻮﭺ ﺍﭺ ﮔُﻢ ﮨﻮ ﮐﮯ
ﮔﻼﮞ ﮔﺰﺭﯾﺎﮞ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﯾﻨﺪﯼ ﺭﮨﯽ

ﻣُﮍ ﺑﺪﻝ ﮐﮯ ﯾﮑﺪﻡ ﺗﯿﻮﺭ ﻧﻮﮞ 
ﮐُﺠﮫ ﺗﻠﺦ ﺣﻘﺎﺋﻖ ﺳُﻨﮍﯾﻨﺪﯼ ﺭﮨﯽ

ﺍﮐﮭﯿﮟ ﻧﻮﭦ ﮐﮯ ﺁﮐﮭﮯ ــــــــــــــــــ ﮨﮯ ﺑﮩﺘﺮ
ﻣﯿﺘﮭﻮﮞ ﺍﺩﺍﺱ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺩﯼ ــــ ــ ﮔﺰﺭﺍﻥ ﻧﮧ ﭘُﭽﮫ

ﮔﻞ ﭼﮭﯿﮍ ﻧﮧ ﻋﺰﺕ ﺷﺮﺍﻓﺖ ﺩﯼ
ﺧﻮﺩﺩﺍﺭﯼ ﺩﺍ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﻧﮧ ﭘُﭽﮫ

ﻣﯿﺮﯼ ﻋﺼﻤﺖ ﻧﻮﮞ ﺟﯿﺌﮟ ﻗﺘﻞ ﮐﯿﺘﺎ 
ﻣﯿﺘﮭﻮﮞ ﺍُﻭ ﻗﺎﺗﻞ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻧﮧ ﭘُﭽﮫ

ﻟﮑﮭﺎﮞ ﺑﮭﯿﺲ ﺑﺪﻝ ﮐﮯ ﺁ ﻭﯾﻨﺪﻥ 
ﻣﯿﺘﮭﻮﮞ ﺭﺍﺗﺎﮞ ﺩﮮ ﻣﮩﻤﺎﻥ ـ ﻧﮧ ﭘُﭽﮫ

ﺟﮩﮍﺍ ﺁ ﻭﯾﻨﺪﺍ ﺍﮮ ﻣﯿﺮﯼ ﭼﻮﮐﮭﭧ ﺗﮯ
ﺍُﻭ ﮨﻮﺵ ﺣﻮﺍﺱ ﮐﮭﮍﺍ ﺑﺎﮨﻨﺪﺍﺋﮯ

ﺍِﺗﮭﮯ ﻣُﻼﮞ ، ﺫﺍﮨﺪ ، ﻗﺎﺿﯽ ﻭﯼ 
ﮔُﮭﭧ ﭘﯽ ﮐﮯ ﮨﻮﺵ ﺑُﮭﻼ ﺑﺎﮨﻨﺪﺍﺋﮯ

ﺍِﺗﮭﮯ ﮨﺮ ﺭﺷﺘﮧ ﻣﺮ ﻭﯾﻨﺪﺍﺋﮯ ﺍﮮ
ﺍﻭﻗﺎﺕ ﺩﺍ ﻓﺮﻕ ﻣﭩﺎ ﺑﺎﮨﻨﺪﺍﺋﮯ

ﭘُﺘﺮ ﺍﮔﻠﯽ ﺭﺍﺗﯽ ﮨﻮ ﻭﯾﻨﺪﺍﺋﮯ 
ﭘﯿﺌﻮ ﭘِﭽﮭﻠﯽ ﺭﺍﺗﯽ ﺁ ﺑﺎﮨﻨﺪﺍﺋﮯ

ﺗﮯ ﺁﺧﺮ ﺗﮯ ﮨﺘﮫ ﺑﻨﮫ ﮐﮯ ﺁﮨﺪﮬﯽ ﺍﮮ
ﺟﮩﮍﮮ ﮔُﮭﻨﮕﺮﻭ ﺑﻨﮫ ﻧﭽﻮﯾﻨﺪﮮ ﮨﻦ

ﺍُﻧﮩﺎﻧﻮﮞ ﺭُﺗﺒﮯ ﯾﺎﺩ ﺩِﻭﺍﯾﺎ ﮐﺮ
ﮨﺮ ﮔﻞ ﻣﯿﮟ ﻧﻮﮞ ﺳﻤﺠﮭﺎﺋﯽ ﺭﮐﮭﺪﺍﮞ

ﮐُﺠﮫ ﺍُ ﻧﮩﺎﻧﻮﮞ ﻭﯼ ﺳﻤﺠﮭﺎﯾﺎ ﮐﺮ
ﺗﻮﮞ ﺑﻨﺪﺍ ﻗﺎﺳﻢ ﻏﯿﺮﺕ ﻣﻨﺪ ﺩِﺳﺪﺍﺋﯿﮟ

ﺳﺎﺗﮭﻮﮞ ﺁﭘﻨﮍﺍﮞ ﺁﭖ ﺑﭽﺎﯾﺎ ﮐﺮ
ﻣﺘﺎﮞ ﺟﮓ ﺗﮯ ﮨﻮ ﺭُﺳﻮﺍ ﺟﺎﻭﯾﮟ
ﻣﯿﺮﮮ ﮐﻮﭨﮭﮯ ﺗﻮﮞ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ کر_______
#قاسم

لبرل اور اسلام

ایک پرانی مگر جاندار تازہ تحریر
لبرل اور سیکیولر اشرافیہ کیلئے ایک تازیانہ ---
18 سالہ دانیال کے ایک انکار نے اسلام آباد کی اشرافیہ کو حیران نہیں بلکہ پریشان کردیا۔ انکار کا یہ واقعہ پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے ڈراما ہال میں 6 نومبر 2002 ء کو پیش آیا جہاں وفاقی دارالحکو مت کے ایک معروف انگریزی میڈیم اسکول کی تقریب انعامات جاری تھی ۔۔۔ رمضان المبارک کے باعث یہ تقریب صبح ۱۰ بجے سے 12 بجے کے درمیان منعقد کی گئی اوراتوار کا دن ہونے کے باعث ڈراما ہال طلباءوطالبات سے بھرا ہوا تھا، والدین میں شہر کے لوگ شامل تھے۔

ماں بولی.... پنجابی پنجاب دی شان

ماں بولی

اٹھ شاہ حسینا ویکھ لے
اسی بدلی بیٹھے بھیس
ساڈی جند نمانڑی کوکدی
اساں رل گۓ وچ پردیس
ساڈا ہر دم جی کرلاؤندا
ساڈی نیر وگاوے اکھ
اساں جیوندی جانیں مر گۓ
ساڈا مادھو ھویا وکھ
سانوں سپ سمے دا ڈنگدا

سبق اور ساتھ

ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ 'ﺯﻧﺪﮔﯽ' ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ
'ﺍﮨﻤﯿﺖ' ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ ... ﮐﯿﻮﻧﮑہ ﺟﻮ 'ﺍﭼﮭﮯ'
ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ﻭﮦ 'ﺳﺎﺗﮫ' ﺩﯾﮟ ﮔﮯ ... ﺍﻭﺭ ﺟﻮ
'ﺑﺮﮮ' ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ﻭﮦ 'ﺳﺒﻖ' ﺩﯾﮟ ﮔﮯ