اطمینان اگر دولت میں ہوتا تو۔۔۔۔
________
مولوی صاحب ! دل کی بات پوچھیں تو آپ سے شادی کے بعد میں نے خواہشوں کا گلا ہی گھونٹا ہے، شادی کرکے آئی تھی تو کئی امیدیں تھیں جو ہر گزرتے سال کے ساتھ دم توڑتی گئیں، اچھے گھر اور لباس کی خواہش کس کو نہیں ہوتی۔ پر کرائے کے مکان میں زندگی کٹ گئی اور لباس کے نام پر خیرات کے کپڑوں میں تن ڈھانپا"
مولوی صاحب نے جو اپنی بیگم سے سوال کیا کہ آج کچھ ایسی دل کہ بات بتاؤ جو پہلے کبھی نہ کی ہو۔ پھر بیگم کے ایسے جواب پہ وہ تھوڑے خفا ہوئے اور کافی دیر بیگم کے چہرے کو دیکھتے رہے۔ پھر چارپائی سے اٹھ کے بولے
"مانا کہ میں نے دنیا کی دولت نا کمائی ہو، پر جو میرے اللہ نے مجھے عزت دی ہے وہی میرے لیے کسی خزانے سے کم نہیں"
" مولوی صاحب ! کیا کرنا ایسی عزت کا جس سے نا پیٹ بھرے نا تن ڈھکے، بس اب تو عادت ہوگئی ہے اسی طرح من مار کے جینے کی" بیگم کسی صورت ان سے متفق نہ ہوئی
"اللہ پاک نے رزق دینے کا وعدہ کیا ہے اور وہ کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا، اور یہ جو ہاتھ پاؤں دیے ہیں انکا صحیح استعمال کرنے سے ساری بنیادی ضرورتیں پوری ہوسکتی ہیں۔ اس سب کے بعد اگر کسی چیز کی انسان کو ضرورت ہے تو وہ ہے سکوں اور اطمینان۔ اور سکوں اور اطمینان بس اس ذات کی عبات میں محیط ہے۔ ایک دن تم بھی یہ بات سمجھ جاؤ گی"
عصر کی اذان ہوئی اور مولوی صاحب مسجد کی طرف چل دیے۔ کافی دیر گزر گئی مولوی صاحب گھر واپس نہ لوٹے ۔ بیگم پریشان ہوئی محلے کے بچوں سے پوچھ گچھ کی پر کہیں سے کوئی خبر نہ آئی۔ قریب آدھی رات تک انتظار کے بعد مولوی صاحب کی لاش کو انکے گھر پہنچادیا گیا۔ سڑک پہ کسی گاڑی کی ٹکر لگی ، چند اجنبی لوگوں نے انھیں اسپتال پہنچایا لیکن وہ جانبر نہ ہوپائے۔
مولوی صاحب کی بیگم بیوہ ہوئی تو انکے کئی ایسے جاننے والے نکل آئے جن کے پاس بے حساب دولت تھی ، کیونکہ مولوی صاحب کے کردار اور صداقت کا پہلے ہی بول بولا تھا ، اسی لیے انکی بیوہ پہ لوگوں کو بڑا رحم آیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے مولوی صاحب کی بیوہ کرائے کے مکان سے نکل کے اپنے ذاتی گھر کی مالکن بن گئیں۔ کئی صاحب مال لوگوں نے انکا مہینہ باندھ دیا۔ اب انکے پاس گھر بھی تھا اور اچھا لباس بھی۔ زندگی چند ہی دنوں میں سکوں میں آگئی پر ایسا سکون تھا کہ پانچ وقت کی نمازی خاتون کی نمازیں قضا ہونے لگیں۔ مال و دولت کی خوشی تو تھی پر دل کا اطمینان دور دور تک میسر نہ تھا۔ جہاں عبادت کم پڑ جائے تو نحوست اسکی جگہ لے لیتی ہے اور اس کا اثر زندگی پہ نمایاں ہوتا ہے۔ ایک عرصہ بیتا تو مولوی صاحب کی بیوہ کو ان کی کہی وہ بات یاد آئی ....
"اطمینان اگر دولت میں ہوتا تو سکون کبھی سجدوں میں میسر نہ ہوتا"
........Coppy......
No comments:
Post a Comment
THANK YOU