✴ھمارے گاؤں میں عسائیوں کا ایک ھی گھر تھا.. اس گھر کی ایک ادھیڑ عمر عورت کا وقت نزع قریب آیا تو گاؤں کے ایک معزز اور دیندار بزرگ چند نمازیوں سمیت مسجد سے ھی ان کی عیادت کیلۓ تشریف لے گۓ.. وھاں پہنچ کر اس کی حال خیر دریافت کرنے کے بعد کہا.. "بی بی ! آپ نے اتنی عمر گزاری ھے.. کیا آپ نہیں سمجھتیں کہ اسلام ھی واحد مذھب برحق ھے جس میں دونوں جہانوں کی فلاح ھے..؟"
وہ بولی.. "تمہارا مطلب ھے میں تمہارا کلمہ پڑھ لوں..؟"
بزرگ کہنے لگے.. "جی ھاں ! ھم چاھتے ھیں کہ آپ کی آخرت سنور جاۓ.. اللہ پاک اس کی برکت سے پورے گاؤں پہ رحمت فرمایئں گے.."
وہ کہنے لگی.. "پڑھ لیتی ھوں کلمہ مگر ھمیں کس نبی کا کلمہ پڑھاؤ گے..؟
نوری نبی کا یا نبی بشر کا..؟
میں نے اپنی ہوش سے لیکر آج تک یہی دیکھا ھے کہ تم لوگوں نے اپنے نبی کو اختلافات کا محور ھی بناۓ رکھا ھے..
نور یا بشر کا اختلاف..
زندہ یا فوت کا اختلاف..
غیب جاننے یا نہ جاننے کا اختلاف..
تم لوگ جب کسی ایک بات پہ متفق ھو کے آجاؤ تو پڑھ لونگی کلمہ.."
"لیکن پھر ایک مسئلہ ھوگا.." وہ کہنے لگی.. "کلمہ پڑھنے کے بعد کوئی کہے گا بریلوی ھو جا.. کوئی کہے گا اھل حدیث ھو جا.. کوئی کہے گا دیوبندی ھو جا.. پھر میں کدھر جاؤں گی..؟
تم لوگوں نے تو دین کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے.. اور جس کے پاس جتنا ٹکڑا آیا ' وہ پہلے تو اسے باپ دادا کا فرقہ ' پھر انا کا مسئلہ بنا کر اتنے سے دین کی ھی پرستش کرتا چلا گیا..
پہلے خود تو اپنے باپ دادا کے بجائے اپنے نبی کے دین پر آ جاؤ پھر میں بھی تمہارا دین قبول کرلوں گی.."
وہ بزرگ اپنا سا منہ لے کر رہ گیۓ.. ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں بچا تھا..
یہ کہانی محض ایک تمثیل ھے لیکن افسوس کہ جو کچھ اس میں بتایا گیا ھے وہ %101صحیح ھے.. بدقسمتی سے آج ھم اتنا دفاع اپنے دین کا نہیں کر رھے جتنا اپنے اپنے فرقے کا کر رھے ھیں..
اللہ پاک سے ھمیشہ صراط مستقیم پہ چلنے کی توفیق مانگتے رھیۓ.. وہ سننے والا ھے مہربان ھے.
No comments:
Post a Comment
THANK YOU