⛔ فکر کی بات ⛔
قدرت کا قانون هے، هر وہ ملک جس کے بادشاہ، حکمران، وزیر، افسر اور تاجر بڑے گھروں اور بڑے دفتروں میں رہتے ہیں وہ ملک، وہ معاشرہ زوال پذیر ہوجاتاہے!!
افسوس، اس وقت پورا عالم اسلام، بڑے گھروں کے خبط میں مبتلا ہے!
اس وقت دنیا کا سب سے بڑا محل برونائی کے سلطان کے پاس ہے!
عرب میں سینکڑوں ہزاروں محلات ہیں اور ان محلات میں سونے اورچاندی کی دیواریں ہیں. اسلامی دنیا اس وقت قیمتی اور مہنگی گاڑیوں کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے!!
پاکستان میں ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس، گورنر ہاؤسز، کور کمانڈر ہاؤسز، آئی جی ، ڈی آئی جی، ڈی سی ہاؤسز اور سرکاری گیسٹ ہاؤسز کو دیکھو، یہ سب بڑے گھر ہیں!
لاہور کا گورنر ہاؤس پنجاب یونیورسٹی سے بڑا ہے!
ایوان صدر کا سالانہ خرچ پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں کے مجموعی بجٹ سے زیادہ ہے!
ان حکمرانوں کے دفتر اور انکی شان و شوکت دیکھو، انکے اخراجات اور عملہ دیکھو، کیا یہ سب فرعونیت نہیں؟
کیا اس سارے تام جھام کے بعد بھی اللہ تعالیٰ ہم سے راضی رہے گا؟؟
اسکے برعکس دنیا کی ترقی یافتہ قوموں کا لائف سٹائل دیکھو:
۰بل گیٹس دنیا کا امیر ترین شخص ہے، دنیا میں صرف 18 ممالک ایسے ہیں جو دولت میں بل گیٹس سے امیر ہیں،
باقی 192 ممالک اس سے کہیں غریب ہیں،
لیکن یہ شخص اپنی گاڑی خود ڈرائیو کرتا ہے،
وہ اپنے برتن خود دھوتا ہے. وہ سال میں ایک دو مرتبہ ٹائی لگاتا ہے اور اسکا دفتر مائیکروسافٹ کے کلرکوں سے بڑا نہیں!
۰وارن بفٹ دنیا کا دوسرا امیر ترین شخص ہے.
اسکے پاس 50 برس پرانا اورچھوٹا گھر ہے،
اسکے پاس 1980ء کی گاڑی ہے!
۰برطانیہ کے وزیراعظم کے پاس دو بیڈروم کا گھر ہے!
۰جرمنی کی چانسلر کو سرکاری طور پر ایک بیڈ روم اور ایک چھوٹا سا ڈرائنگ روم ملا ہے!
۰اسرائیل کا وزیراعظم دنیا کے سب سے چھوٹے گھر میں رہ رہا ہے اور
کبھی کبھار اسکی بجلی تک کٹ جاتی ہے!
۰بل کلنٹن کو لیونسکی کیس کے دوران کورٹ فیس ادا کرنے کے لئے دوستوں سے ادھار لینا پڑا تھا!
۰وائیٹ ہاؤس کے صرف دو کمرے صدر کے استعمال میں ہیں،
اوول آفس میں صرف چند کرسیوں کی گنجائش ہے!
۰جاپان کے وزیراعظم کو
شام چاربجے کے بعد سرکاری گاڑی کی سہولت حاصل نہیں!
چنانچہ دیکھ لو
چھوٹے گھروں والے یہ لوگ ہم جیسے بڑے گھروں والے لوگوں پر حکمرانی کررہے ہیں!!
یہ ممالک آگے بڑھ رہے ہیں اور ہم دن رات پیچھے جا رہے ہیں!!!
ایسا کب تک چلے گا؟
ھمیں بنکوں کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ھے. جو رقم نکالتے وقت ایک ھی دن میں کئی بار ھمارے اکاؤنٹ سے 0.6 فیصد کے حساب سے بھتہ لے رھے ھیں یعنی:
۰ایک لاکھ پہ 600 روپے 5 لاکھ پہ 3000 روے
10 لاکھ پہ 6000 روپے
۰ایک کروڑ پہ 60000 ۰دس کروڈ پہ 6 لاکھ!! کیوں؟ حکومت کو یہ اختیار کس نے دیا؟ یہ رقم کہاں جاتی ھے؟ ھمیں ان سے حساب لینا ھوگا!
یہ پارلیمنٹ میں بسیرا کرنے والے سو فیصد سیاستدان ھمیں لوٹ رھے ھیں. یہ عوام کا خون چوسنےوالےھمیں divert کررھے ھیں! لیکن اب وقت آگیاھےکہ ھم حقیقی معنوں میں ان سے آزادی حاصل کریں.
ھمارےلئے سب سےاھم آزادی عزت نفس کی آزادی ھے نہ کہ موٹروے، میٹرو، سی پیک وغیرہ!جب تک ھماری عدالتیں انصاف فراہم کرنے میں دس دس سال لگاتی رھیں گی تب تک یہ نظام راہ راست پہ آنے والا نہیں!!
یہ آپکی ذمہ داری ھے. کہ اس میسج کو سب کےساتھ شئیرکریں اور انکوجگائیں جو سو رھے ھیں! جمہوریت کےنام پہ یہ نام نہاد، عوام کےٹکڑوں پہ پلنے والے، یہ بیکار لیڈر آخر کب تک ھمیں بیوقوف بناتے اور لوٹ تے رھیں گے؟؟
Fwd as received!
No comments:
Post a Comment
THANK YOU