کراچی میں اس وقت پولیو کمپین چل رہی ہے اور جو شخص اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلا رہا اسے باقاعدہ گرفتار کیا جارہا ہے . یہاں سوشل میڈیا پر بھی ایسے لوگوں کا مذاق بناتے ہوئے انہیں جاہل کہا جارہا ہے جو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری ہیں .
حالانکہ اگر دیکھا جاۓ تو "جمہوریت " ہے اور ہر شخص اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہے ، اگر کوئی اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلانا چاہتا تو اس پر زبردستی
کیوں کی جاۓ ؟
کیوں کی جاۓ ؟
یہاں اب روشن خیال حضرات جواب دیں گے کہ
" چونکہ پولیو ایک وبائی مرض ہے لہٰذا کسی ایک کا قطرے نا پینا دراصل باقی بچوں کے لئے بھی خطرہ بن سکتا ہے ، اسلئے پولیو ڈراپس سے انکار کرنے والے کو جیل ہی جانا چاہیئے "
میں اس بات سے سو فیصد اتفاق کرتا ہوں !
لیکن ..
جب یہی بات ہم فحاشی کو لے کر کہتے ہیں تو آپکی روشن خیالی ایک دم تاریک کیوں پڑ جاتی ہے ؟
جس طرح پولیو جسم کو بیکار کرتا ہے ٹھیک اسی طرح فحاشی ہمارے معاشرے کے اخلاق کو زنگ آلود کرتی ہے ، جس طرح انسان کو دنیا میں مکمل کارآمد رہنے کے لئے ہاتھ پاؤں سلامت رکھنا اہم ہیں ٹھیک اسی طرح معاشرے کے چلنے کے لئے اسکی اخلاقی قدریں قائم رہنا ضروری ہیں .
جس طرح کسی ایک بچے کا پولیو ڈراپس نا پینا معاشرے کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے ٹھیک اسی طرح کسی ایک شخص کا مسلسل فحاشی پر اترے رہنا معاشرے کے دیگر افراد کی اخلاقیات کے لئے نقصان دہ ہے . جس طرح پولیو ڈراپس نا پینے والوں کی حمایت کرنے والے آپکو جاہل اجڈ اور گنوار لگتے ہیں ٹھیک اسی طرح فحاشی کی حمایت اور اسے فرد واحد کا ذاتی عمل قرار دینے والے ہمیں جاہل اجڈ اور گنوار لگتے ہیں .. !!
مجھے یقین ہے یہاں کچھ "دوست " کہیں گے کہ اگر فحاشی اتنی ہی بری ہوتی ہے تو مغرب اور امریکہ تو پھر ختم ہی ہوجانے چاہیئے تھے.
معاشرے اپنی ثقافت سے چلتے ہیں نا کہ دیکھا دیکھی سے ، برطانیہ میں چلنے والی ثقافت اسپین میں مکمل ناکام ہے اور اسپین میں چلنے والا رواج جرمنی میں معیوب سمجھا جاتا ہے ، جو چیز امریکہ میں کامیاب ہے وہ چین میں ناکام ہے اور چین میں بہتر سمجھنے جانے والی روایات روس میں کسی کام کی نہیں .
ٹھیک اسی طرح اس خطہ برصغیر کا اپنا ایک رواج رہا ہے اور یہ اسی میں کامیاب رہ سکتا ہے ، جب مغرب سائنسی ترقیاں کر رہا تھا تب بھی برصغیر بنا سائنسی ترقی کے بھی دنیا کا سب سے خوشحال خطہ تھا کہ یہ اپنی روایات سے جڑا ہوا تھا ،
اب برصغیر میں اگر آپ یورپ میں کامیاب رہنے والی شے کا امپلمنٹ کرو گے تو خوار ہی ہوگے ، ہمارے پڑوسی بھارت نے یہ " روشن خیالی " اپنائی تھی خیر سے دس سال کے اندر ہی اس کے شہر دہلی کو دنیا کا " ریپ کپیٹل " کہا جانے لگا ہے کہ یہ فحاشی بھارت کے بھی مزاج کا حصّہ نہیں تھی .
ٹھیک اسی طرح ہم ایک اسلامی ریاست ہیں لہٰذا یہاں چیزوں کو اچھا اور برا اسلام کی نظر سے ہی دیکھا جاۓ گا نا کہ امریکہ یورپ اور روس کی نظر سے
عاشور بابا
No comments:
Post a Comment
THANK YOU