YHH

Please Join me on G+ wncjhang@gmail.com and Subscribe me on Youtube. allinone funandtech....... THANK YOU FOR VISITING MY BLOG AND MY CHANNEL

Men charge own body at electric supply

بجلی کو بطور غذا استعمال کرنے والا شخص ممبئی..... انسانوں کو عام طور پر زندہ رہنے کے لیے صحت مند غذا یا کسی بھی شکل میں توانائی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بھارت میں ایک ایسا شخص بھی ہے جو بجلی کو بطور غذا استعمال کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے شمالی علاقے مظفر نگر سے تعلق رکھنے والے نریش کمار کا دعویٰ ہے کہ اسے قدرت نے ایسا نایاب تحفہ دیا ہے جو شاید دنیا میں کسی کے پاس نہیں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بجلی کی ننگی تار چھونے کے باوجود اسے جھٹکا نہیں لگتا بلکہ جب وہ ننگی تاروں کو چھوتا ہے تو اس میں موجود کرنٹ اس کے لیے غذا کا کام کرتا ہے۔بیالیس سالہ نریش کمار کے مطابق اسے اپنے اندر موجود اس خوبی کا علم حادثاتی طور پر ہوا۔ ایک دن وہ معمول کے مطابق اپنے کام میں مصروف تھا کہ اچانک اس نے غلطی سے ننگی تار کو چھو لیا لیکن یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اسے کوئی جھٹکا نہیں لگا۔ نریش نے اس کے بعد فیصلہ کیا کہ وہ اپنی اس پاور کو مزید جانچے گا اور اس نے جان بوجھ کر تاروں کو پکڑنا شروع کر دیا، بالآخر اسے اس بات کا یقین ہو گیا کہ اسے کرنٹ محسوس نہیں ہوتا بلکہ کرنٹ اس کے لیے غذا کا کام کرتا ہے۔نریش کمار کا دعویٰ ہے کہ جب بھی اسے بھوک محسوس ہوتی ہے اور گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تو وہ آدھے گھنٹے کے لیے تار کو پکڑ لیتا ہے اور اس کی بھوک ختم ہو جاتی ہے۔ نریش کا مزید کہنا ہے کہ وہ ٹی وی، واشنگ مشین اور دیگر برقی آلات کے سرکٹ کو اپنے ہاتھوں سے چھوسکتا ہے اور اسے کوئی کرنٹ نہیں لگتا بلکہ ان برقی آلات سے اس کے جسم میں توانائی کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے۔نریش کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ پورے گھر میں بجلی کے کھلے تار بکھرے رہتے ہیں کیوں کہ اس کے شوہر کو یہ پسند ہے تاکہ وہ جب چاہے اپنی توانائی کے لیے انہیں پکڑ سکے۔ نریش کی بیوی کے مطابق اسے ڈر لگتا ہے کہ کہیں اسے اور اس کے بچوں کو کبھی کرنٹ نہ لگ جائے تاہم وہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکتی، نریش نے گھر کے تمام سوئچ بٹن بھی ہٹا دیے ہیں اور بعض اوقات وہ مختلف برقی آلات کو صرف اپنے ہاتھ سے چھو کر آن کر لیتا ہے۔ نریش کا کہنا ہے کہ اس کی بیوی کو یہ سب پسند نہیں تاہم خود اسے اور دوسرے لوگوں کو اس کا ایسا کرنا پسند ہے اور اس کی وجہ سے وہ مشہور بھی ہو رہا ہے۔

No comments:

Post a Comment

THANK YOU